اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ سمیت مختلف شہروں میں ٹماٹر مہنگے ہو گئے۔
لاہور میں سنگھ پورہ سبزی منڈی میں 5 کلو ٹماٹر 2 ہزار روپے میں فروخت ہو رہا ہے، منڈی میں ہی پرچون پر ٹماٹر 450 روپے فی کلو وصولی کی جا رہی ہے۔
لاہور میں عام بازاروں میں فی کلو ٹماٹر500 روپے سے 525 روپے تک فروخت ہو رہا ہے جبکہ سرکاری نرخ نامہ کے مطابق فی کلو ٹماٹر tomato کی قیمت 175 روپے مقرر کی گئی ہے۔
پشاورمیں سرکاری نرخنامے کے مطابق فی کلو ٹماٹر کی قیمت 330 روپے مقرر کی گئی ہے، پشاور سبزی منڈی میں ٹماٹر 500 روپے فی کلو میں دستیاب ہے، عام مارکیٹ میں فی کلو ٹماٹر 600 سے 630 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
ملتان میں مارکیٹ کمیٹی کی ریٹ لسٹ میں ٹماٹر کی قیمت 170 روپے فی کلو مقررکی گئی ہے، منڈی میں ٹماٹر 280 روپے فی کلو میں دستیاب ہیں، عام مارکیٹ میں ٹماٹر 400 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔
سیالکوٹ میں ٹماٹر 700روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ سرکاری نرخ نامہ میں ٹماٹر کی قیمت 130 روپے فی کلو مقرر کی گئی ہے۔
چنیوٹ میں ٹماٹر منڈی میں 400 روپے سے 460 روپے فی کلو فروخت ہو رہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں ٹماٹر کی قلت کی سب سے بڑی وجہ پاک افغان کشیدگی ہے۔
پاکستان میں اکتوبر نومبر کے مہینوں میں زیادہ تر ٹماٹر افغانستان سے آتے ہیں لیکن حالیہ کشیدگی کی وجہ سے بارڈر بند ہونے کی وجہ سے یہ ٹرک پاکستان نہیں آ رہے، ٹماٹروں کی سپلائی رکنے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے۔
مزید پڑھیں: میرپور خاص میں ٹماٹر کی قیمت صرف 4 روپے کلو، کاشتکار بھی پریشان
پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے بھی ٹماٹر کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، منڈی میں ٹماٹروں کی سپلائی کم ہے اور ان کی ڈیمانڈ زیادہ ہے جس کی وجہ سے بھی ٹماٹروں کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، منڈی ذرائع کے مطابق لاہور کی بادامی باغ مارکیٹ میں روزانہ 30 ٹرک ٹماٹروں کے آتے ہیں لیکن پچھلے ہفتے سے صرف 15 سے 20 ٹرک آ رہے ہیں۔
سیلاب کی وجہ سے سندھ کی فصل بھی تاخیر کا شکار ہے، اکتوبر کے آخر تک سندھ کے علاقے ٹھٹھہ، بدین اور میرپورخاص سے ٹماٹروں کی نئی فصل آ جاتی ہے لیکن بارشوں اور پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے فصل اب تک تیار نہیں ہو سکی ہے۔
ٹماٹر کی بڑھتی قیمتوں سے عوام مزید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ٹماٹروں کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور منافع خوروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔