اتوار,  19 اکتوبر 2025ء
امریکہ میں صدر ٹرمپ کیخلاف ہر ریاست میں بڑے پیمانے پر مظاہرے

واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمرانہ پالیسیوں اور کرپشن کے خلاف بھرپور احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔

‘نو کنگز’ (No kings) کے عنوان سے جاری ان مظاہروں میں مختلف عمر، نسل اور سیاسی پس منظر کے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔

منتظمین کے مطابق ملک بھر میں 2600 سے زائد مقامات پر مظاہرے منعقد کیے گئے، جن میں دن کے اختتام تک 70 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔

مظاہروں کا مقصد صدر ٹرمپ کی طرز حکمرانی کے خلاف آواز بلند کرنا تھا، جو ان کے ناقدین کے مطابق، امریکی جمہوری اقدار کو تیزی سے کمزور کر رہا ہے۔

احتجاجی مظاہرے مجموعی طور پر پُرامن اور تہوار جیسے ماحول میں ہوئے، جن میں شرکاء نے بینرز، غبارے، اور علامتی لباس زیب تن کیے۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر ایک لاکھ سے زائد مظاہرین نے شرکت کی، جہاں پولیس کے مطابق “کسی قسم کی گرفتاری نہیں ہوئی۔”

دیگر شہروں بشمول بوسٹن، فلاڈیلفیا، اٹلانٹا، شکاگو، ڈینور، سیئٹل اور سان ڈیاگو میں بھی ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ لاس اینجلس کے وسطی علاقے میں مرکزی جلسہ ہوا، جب کہ سیئٹل میں مظاہرین نے اسپیس نیڈل کے گرد کئی میل تک مارچ کیا۔

مظاہرین نے صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنی انتظامیہ میں نااہل وفاداروں کو تعینات کر رہے ہیں، میڈیا پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اور قومی محافظ دستوں کو شہروں میں تعینات کر کے سیاسی مخالفین کو دھمکا رہے ہیں۔

سابق ریپبلکنز بھی احتجاج میں شامل

احتجاج میں شامل کئی سابق ریپبلکنز نے بھی ٹرمپ کے خلاف آواز اٹھائی۔ کیون برائس، 70 سالہ سابق فوجی، نے کہا کہ میں ریپبلکن رہا ہوں، مگر جس سمت میں پارٹی جا رہی ہے، وہ میرے اصولوں کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ پیوٹن ملاقات کا فیصلہ کس نے کیا؟ ’تمھاری ماں نے‘، وائٹ ہاؤس ترجمان کا صحافی کو جواب

‘ہم بادشاہ نہیں چاہتے’

مظاہرے کا عنوان  ‘no kings’امریکی تاریخ کے اس اصول کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ملک کسی بادشاہ یا مطلق العنان حکمران کو تسلیم نہیں کرتا۔

لیا گرین برگ، تنظیم “انڈیویزیبل” کی شریک بانی، نے کہا کہ امریکی بننے کا سب سے بڑا ثبوت یہی ہے کہ ہم اعلان کریں کہ ہم بادشاہ نہیں مانتے، اور پُرامن احتجاج ہمارا حق ہے۔

ٹرمپ کا ردعمل اور ریپبلکن قیادت کا الزام

صدر ٹرمپ نے مظاہروں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم فاکس بزنس کو ایک انٹرویو میں کہا کہ لوگ مجھے بادشاہ کہہ رہے ہیں، مگر میں بادشاہ نہیں ہوں۔

ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے مظاہروں کو “امریکہ دشمن مظاہرہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مظاہروں کا مقصد صرف نفرت پھیلانا ہے۔

کچھ ریپبلکن رہنماؤں نے منتظمین پر سیاسی تشدد کو ہوا دینے کا الزام بھی لگایا، خاص طور پر حالیہ دنوں میں دائیں بازو کے کارکن چارلی کرک کے قتل کے تناظر میں۔

تجزیہ کاروں کی پیش گوئی

امریکن یونیورسٹی کی پروفیسر ڈانا فشر نے کہا کہ یہ مظاہرے امریکہ کی حالیہ تاریخ کے سب سے بڑے عوامی اجتماعات میں شمار ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق، جون 14 کو ہونے والے “نو کنگز” مظاہروں میں 40 سے 60 لاکھ افراد نے شرکت کی تھی، اور ہفتے کے مظاہرے اس سے بھی بڑے ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزید خبریں