اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) میں تنخواہوں میں فرق، بقایا پنشن کی عدم ادائیگی، احتساب کے فقدان اور انتظامی نظام کی کمزوری پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کی اطلاعات و نشریات کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے دورے اور اجلاس کے دوران پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں کہی۔ کمیٹی نے نئے اپ گریڈ کیے گئے پی ٹی وی نیوز سینٹر کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور جاری منصوبوں اور آپریشنز کی تفصیلات حاصل کیں۔
سحر کامران نے پاکستان ٹیلی ویژن کی ڈیجیٹل تبدیلی اور پروگرامنگ کے معیار کو سراہا، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ تمام اقدامات مالی استحکام کے بغیر دیرپا نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے پی ٹی وی کے کاروباری منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی گرانٹ کے علاوہ کوئی واضح مالی حکمت عملی موجود نہیں، جو ادارے کی اصلاح اور پائیداری کے لیے باعث تشویش ہے۔
سحر کامران نے مالی بحران کے ذمہ داران کی تحقیقات کو محض ظاہری کارروائی قرار دیتے ہوئے وزارت سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی خدمات سے مستند اور آزاد انکوائری کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے صوبہ وار انسانی وسائل اور انتظامی اخراجات کی نامکمل معلومات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔
گذشتہ تین سالوں میں 572 افراد کی بھرتیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مالی مشکلات کے باوجود بھرتیاں ادارے کے مالی استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور ان کا فوری جائزہ لینا ضروری ہے۔
انہوں نے نئے بھرتی شدہ اینکرز کی مکمل فہرست اور ان کی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: تھنک ٹینکس کے سربراہان کا اکٹھا ہونا خوش آئند، قومی پالیسی سازی میں اہم کردار: سحرکامران
سحر کامران نے سابق ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کو دوبارہ ایم پی سکیل پر بھرتی کرنے پر بھی اعتراض کیا اور کہا کہ ادارے کو اندرونی صلاحیتوں کو بڑھانا چاہیے۔
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اسرائیلی اسمبلی میں خطاب کی براہ راست نشریات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی نشریاتی ادارے کو قومی مفادات کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔
آخر میں، سحر کامران نے پی ٹی وی میں شفافیت، احتساب اور تنخواہوں میں مساوات کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ادارے کا وقار بحال کیا جا سکے۔