اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ آغا سید حسین مقدسی نے کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس قومی امنگوں کی ترجمانی کرتی ہے اور تحریک کے دیرینہ مؤقف کی مکمل تائید ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان کو مصلحتوں کا شکار نہ بنایا جاتا تو دہشتگردی اب تک ختم ہو چکی ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہر محب وطن شہری کی جنگ ہے، اور اس میں افواجِ پاکستان اور سیکیورٹی اداروں کی قربانیاں قوم پر قرض ہیں۔
علامہ مقدسی نے کہا کہ قومی سلامتی کو ذاتی و جماعتی مفادات پر قربان کرنا افسوسناک ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشتگردوں کو کسی بھی عصبیت، تعلق یا نظریاتی ہم آہنگی کی بنیاد پر ریلیف نہ دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان دراصل 90 کی دہائی میں پیش کیا گیا “موسوی امن فارمولہ” کا عکس ہے، جس کی بنیاد قائد ملت جعفریہ آقائے موسوی نے رکھی تھی، جنہوں نے زندگی بھر نفرت، تعصب اور فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد کی۔
مزید پڑھیں: اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خوشخبری، نادرا نے مختلف ممالک میں کاؤنٹرز فعال کر دیے
سربراہ TNFJ نے واضح کیا کہ دہشتگرد کا کوئی ملک، مذہب یا مسلک نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ “گڈ اور بیڈ طالبان” کی تخصیص کا خاتمہ ناگزیر ہے اور کالعدم تنظیموں کو سرکاری کمیٹیوں میں شامل کرنا ایک تشویشناک عمل ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کئی کالعدم جماعتیں، جو بیرونی فنڈنگ سے پروان چڑھی ہیں، اب بھی آزاد ہیں اور ریاستی سطح پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق پیغامِ پاکستان پر دستخط کرنے کے باوجود کچھ کالعدم گروہ مسلسل نفرت اور عدم برداشت کو فروغ دے رہے ہیں۔
علامہ مقدسی نے کہا کہ دہشتگردوں کی سہولت کاری کا خاتمہ اس وقت ممکن ہے جب خارجی نظریات کی سختی سے روک تھام کی جائے۔
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مشرق و مغرب سے نشانہ بنانے والا ازلی دشمن بھارت ایک بار پھر ناکام ہوگا، کیونکہ پاکستانی قوم اور ریاست دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہیں۔