تحریر: شوکت علی وٹو
ستھرا پنجاب پروگرام اپنی نوعیت کا بہترین پروگرام تھا جس کے اثرات پنجاب کو ملنے چاہیے تھے جو نہیں مل رہے فوٹو سیشن اور بیوروکریسی کی آشیرباد سے سب اچھا دیکھایا جاتا ہے ضلع حافظ آباد میں ستھرا پنجاب نجی کمپنی ڈائیوو ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کام کر رہی ہے جس میں 1300 سو سینٹری ورکرز ہیں جن میں تحصیل حافظ آباد 800 سو اور تحصیل پنڈی بھٹیاں 500 سینٹری ورکرز کام کر رہے، بدقسمتی سے یہاں بھی سیاسی جماعت کے لوگ اثرانداز ہیں. اور ان کی مرضی منشاء سے بھرتی کی جاتی ہے کمپنی کے افسران سیاسی جماعت اور بیوروکریسی کو خوش کر کے اپنی من مرضی کر رہے ہیں ضلعی افسران و سیاسی جماعت بھی ان کی ناقص ترین کارکردگی پر مکمل خاموش ہے جہاں ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت کمپنی کو سینٹری ورکرز کو حفاظتی کٹس سمیت کو حکومتی احکامات کے مطابق تنخواہیں، مراعات، ودیگر سہولیات فراہم کرنی تھیں جو نجی کمپنی دے نہیں سکی،معاشی استحصال کیا جا رہا ہے وہی سینٹری ورکرز کو حفاظتی سامان جس میں دستانے، شوز، ماسک وغیرہ دینے کی ضرورت تھی اسی طرح نالیوں کی صفائی کے لیے مناسب آلات دینے ضروری ہیں روڈز کو صاف کرنے والی مشینیں کہیں روڈز صاف کرتیں نظر نہیں آتیں اور نہ کوئی اس معاملے پر بات کرتا ہے کم تنخواہیں سمیت سینٹری ورکرز کو ناگہانی صورتحال پر سوشل سکیورٹی کارڈز فوائد دیتا ہے کمپنی اس کو بھی ممکن نہیں بنا رہی 1300 سینٹری ورکرز کا ماہانہ کنٹری بیوشن تقریباً 29 لاکھ بنتا ہے اور سالانہ کروڑوں روپے بنتے ہیں جو کمپنی بچا رہی ہے اور اس پر پنجاب ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن بھی مکمل خاموش ہے جو پنجاب حکومت کی جانب سے مزدور کو حقوق فراہم کرتی ہے افسوس صد افسوس یہ صرف کمپنی مالکان، تاجروں، مل مالکان کی مبینہ نمائندہ بن چکی ہے حافظ آباد میں پنجاب ایمپلائز سوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن کے متعدد ملازمین سالہا سال سے حافظ آباد میں تعینات ہیں.جو مبینہ مالکان کو ہی فائدہ پہنچانے میں مصروف عمل ہیں تنخواہیں پنجاب حکومت سے فوائد مزدوروں کے حقوق غصب کرنے والی کمپنیوں سمیت مل مالکان، فیکٹری مالکان کو دے رہے ہیں ڈائیوو ویسٹ مینجمنٹ کمپنی مشینری کو کھڑا کر کے پٹرول خرچ بچاتے ہیں اسی طرح گاؤں دیہات کو جانے والے رکشہ کو کم پٹرول دیا جاتا جو مختلف مقامات پر رکشہ جات کھڑے کر کے وقت گزاری کرتے ہیں جس سے صفائی اور کچرا اٹھا نہیں پاتے جو پنجاب حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بنتے ہیں شہر کے محلے گلیاں کچرے سے بھری ہوئی ہے جن کی صفائی نہیں کی جاتی روڈز کو چمکانے اور فوٹوسیشن سے کام چلایا جا رہا ہے شہر کے کئی علاقوں میں مہینوں بعد بھی نہیں جاتے، مدینہ کالونی شہر کا بڑا اچھا رہائشی علاقہ ہے اس علاقے کے مبینہ لوگ پیسے دے کر بھی صفائی نہیں کروا پاتے دیگر علاقوں میں جہاں غریب عام شہری رہائش پذیر وہاں کے حالات ہی مختلف ہیں کولوتارڑ روڑ پر عید گاہ سے لیکر ڈھینگرانوالی تک دونوں اطراف کے اندورن محلہ کی گلیاں چیک کی جائیں تو کمپنی کا پول کھل جائے گا بہاولپورہ غربی شرقی، پیر کالے، حاجی پورہ، گڑھی اعوان، خانپورہ، حسن ٹاون،محلہ رسولنگر، شریف پورہ، محلہ مظفر خاں،مجیدپورہ، محلہ قادر آباد، ساگر روڈ، بجلی محلہ، رحمت آباد، کشمیر نگر، ونیکے روڑ کے دونوں اطراف کے اندورن محلہ جات کی گلیاں کچرے کے ڈھیر لگے ہیں. چیک اینڈ بیلنس بالکل نہیں کمپنی ہر طرح سے سینٹری ورکرز کا معاشی استحصال، وردیوں کی مد میں بچت، مشینری نہ چلا کر پٹرول ڈیزل کی مد میں بچت، دستانے شوز، ماسک نہ دے کر لاکھوں روپے کی بچت، ماہانہ کنٹری بیوش نہ دے کر لاکھوں روپے کی بچت، یہ تمام پیسہ کمپنی ناجائز بچت کر رہی ہے حکومت پنجاب اربوں روپے فنڈز دے رہی ہے جو فوائد کی بجائے حکومت پنجاب کے لیے بدنامی کا باعث بن رہی ہے حکومت پنجاب کو ڈائیوو ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو کیے گیے معاہدے کی پاسداری کرنی چاہیے اور حکومت پنجاب کو اچھے نتائج دینے چاہیے جو ڈائیوو کمپنی دے نہیں رہی اور حکومت پنجاب کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے.ضلع حافظ آباد کے گاؤں دیہات میں بری صورتحال ہے جہاں طاقتور طبقہ جس میں سیاسی جماعت کے کرتا دھرتا بھرتی کروائیں وہ کام نہیں کرتے بلکہ لوگوں کو کہانی قصے سناتے ہیں جو ضلع حافظ آباد میں ہو رہا ہے کمپنی کا اپنے دفتر کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے جہاں بیٹھے کو مناسب انتظامات نہیں افسران کو ملنے کے لیے آنے والے شہریوں کو بٹھانے کے لیے کرسی تک نہیں، سینٹری ورکرز کھڑے ہوتے ہیں وہاں ورکرز یا شہریوں کو اچھے نتائج مل سکتے ہیں۔