اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) انڈونیشیا کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک کا آپریٹنگ لائسنس ڈیٹا شیئر نہ کرنے پر عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق انڈونیشیا کی وزارتِ مواصلات اور ڈیجیٹل امور کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹک ٹاک نے اگست میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران لائیو فیچر کا ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔
ٹک ٹاک کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ٹک ٹاک اِن تمام ممالک کے قوانین کا احترام کرتا ہے جہاں وہ کام کر رہا ہے، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے انڈونیشین حکام کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر انڈونیشیا کے صارفین کی تعداد 100 ملین سے زیادہ ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹک ٹاک سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے تھے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے، اس معاہدے کی مالیت 14ارب ڈالر ہوگی، اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکی سرمایہ کار ٹک ٹاک کی ملکیت سنبھال رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک فحاشی کا مرکز بن گیا، نئی نسل اخلاقی زوال کا شکار
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے منظوری کے معاملے میں شاندار کردار ادا کیا، امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک کو اب پروپیگنڈے کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا، ٹاک ٹاک کو امریکیوں کے لیے محفوظ کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے چینی صدر کو ٹک ٹاک سے متعلق اقدامات کا بتایا، چینی صدر نے ہمارے ٹک ٹاک سے متعلق اقدامات سے اختلاف نہیں کیا، میں چینی صدر کی بہت عزت کرتا ہوں۔
جس کے بعد نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ اس کاروبار کی مالیت 14 ارب ڈالر ہے۔یہ اقدام ایک نئے امریکی ملکیت کے ڈھانچے کے تحت ٹک ٹاک کو امریکا میں کام جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
ٹرمپ کے آرڈر میں کہا گیا ہے کہ الگورتھم کو نئی امریکی کمپنی کے سیکیورٹی پارٹنرز کے ذریعہ دوبارہ تربیت دی جائے گی اور اس کی نگرانی کی جائے گی، الگورتھم کا آپریشن نئے جوائنٹ وینچر کے کنٹرول میں ہوگا۔