اسلام آباد (محمد زاہد خان) زہری میں پاکستانی فورسز نے بی ایل اے اور بی ایل ایف پر قیامت ڈھادی. زہری میں دہشتگردوں کے محفوظ ٹھکانے اب محفوظ نہیں رہے۔ ایس ایس جی ، ایف سی اور لیویز نے بی ایل اے اور بی ایل ایف کے نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تفصیلات کے مطابق پاکستانی فورسز دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں پر ایسی بجلی بن کر گریں کہ صبح ہوتے ہوتے بی ایل اے اور بی ایل ایف کے نیٹ ورک کا نام و نشان مٹ گیا تیرہ کلومیٹر پر محیط علاقہ کلیئر قرار پایا، ایک ایک کمین گاہ مٹی میں مل گئی اور دہشت گردوں کی لاشیں ہر طرف بکھری دکھائی دیں۔ زہری میں بی ایل اے کے تیرہ کارندے واصل جہنم ہوچکے ہیں اور باقی یا تو سر چھپانے کی جگہ ڈھونڈ رہے ہیں یا جان بچا کر بھاگ رہے ہیں۔ اس دوران فورسز کے دو جوان زخمی اور ایک نے جام شہادت نوش کیا۔ اس پورے منظر میں ایک بات واضح ہوگئی کہ زہری میں اب فتنہ الہندوستان کے مسلح جتھوں کے لیے جائے پناہ باقی نہیں رہی یہ آپریشن اچانک نہیں تھا بلکہ ایک طویل انٹیلیجنس سائیکل کا نتیجہ تھا عثمان قاضی کی گرفتاری نے وہ دروازہ کھولا جس کے پیچھے دہشت گرد نیٹ ورکس کے خفیہ نقشے چھپے ہوئے تھے۔ ایک ایک راز کھلتا گیا، ایک ایک لنک ہاتھ آتا گیا اور بالآخر وہ وقت آیا جب ایس ایس جی، ایف سی اور لیویز کے شیر دل جوانوں نے زہری کا گھیراؤ کرلیا۔ ہر طرف سے دباؤ بڑھا، ندی نالوں کے کنارے اور پہاڑی درّے سب کھنگال ڈالے گئے اور دشمن کی کوئی پناہ گاہ باقی نہ رہی۔ فورسز نے جدید ٹیکنالوجی، ڈرون نگرانی اور مقامی انٹیلیجنس کو یکجا کرکے دہشت گردوں پر دھاوا بولا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے مراکز جو برسوں سے بلوچستان کے امن کے دشمن بنے ہوئے تھے آج ملیامیٹ ہوچکے ہیں۔ زہری کی فضاؤں میں اب وہ شور نہیں جو دھماکوں کے بعد اٹھتا تھا بلکہ اب ایک سکون ہے کہ ریاست نے اپنی رٹ منوا دی ہے یہ سچ ہے کہ جنگ قربانی مانگتی ہے اس آپریشن میں جہاں تیرہ دہشت گرد ہلاک ہوئے وہیں دو جوان زخمی ہوئے اور ایک نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ شہادت کا یہ لہو اس کامیابی کو مزید مقدس بناتا ہے اور باقی ماندہ دہشت گردوں کے لیے ایک کڑا پیغام ہے کہ ریاست کے خلاف کھڑا ہونے والا انجام سے نہیں بچ سکتا۔ زہری اب بدل چکا ہے وہاں جہاں کبھی بی ایل اے کے دہشت گرد پہاڑوں پر دکھائی دیتے تھے، اب پاکستانی فورسز کی نگرانی ہے۔ پہاڑوں کے سائے میں اب خوف نہیں بلکہ اعتماد کی فضا ہے۔ یہ پیغام صرف بی ایل اے یا بی ایل ایف کے لیے نہیں بلکہ ان سب کے لیے ہے جو سرزمین پاکستان کے خلاف کسی بیرونی ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔ دشمن کا ہر حربہ ناکام ہوگا، ہر سازش ناکام ہوگی، کیونکہ اب ریاست فیصلہ کرچکی ہے کہ بلوچستان میں امن کے دشمنوں کے لیے کوئی جگہ نہیں یہ چھببیس ستمبر کا دن تاریخ میں اس لیے درج ہوگا کہ زہری میں پاکستان نے وہ کر دکھایا جس سے دشمن کے حوصلے پاش پاش ہوگئے اور دنیا نے دیکھ لیا کہ جب پاکستان اپنی انٹیلیجنس اور طاقت کو یکجا کرتا ہے تو کوئی دشمن سامنے کھڑا نہیں رہ سکتا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بی ایل اے کی جڑیں بھارت کے اشاروں پر پنپ رہی تھیں۔ بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ نے سالوں سے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سرمایہ، اسلحہ اور تربیت فراہم کی۔ لیکن زہری کے آپریشن نے یہ پیغام دے دیا کہ چاہے دہلی سے ڈور ہلائی جائے یا کابل سے سہولت دی جائے، بلوچستان کی سرزمین پر اب ان کے پراکسی گروہوں کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں۔ پاکستان نے دشمن کو اس کے اپنے کھیل میں مات دے دی ہے اور ثابت کردیا ہے کہ بھارت کا بنایا ہوا بی ایل اے کا کھیل ختم ہوچکا ہے۔
مزید پڑھیں: معذور افراد کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دی جائے، آواز معذوراں بلوچستان کا مطالبہ