جمعرات,  02 اکتوبر 2025ء
سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ دہائیوں پر محیط تعلقات کا تسلسل ہے، قطر حملے سے کوئی تعلق نہیں: خواجہ آصف
سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ دہائیوں پر محیط تعلقات کا تسلسل ہے، قطر حملے سے کوئی تعلق نہیں: خواجہ آصف

نیویارک (روشن پاکستان نیوز) وزیردفاع پاکستان خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدہ کسی حالیہ واقعے یا قطر پر اسرائیلی حملے کا ردعمل نہیں، بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان پانچ سے چھ دہائیوں پر محیط دفاعی تعلقات اور اعتماد کا تسلسل ہے۔

برطانوی نژاد امریکی صحافی مہدی حسن کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں خواجہ آصف نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہمیشہ قریبی دفاعی تعاون رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “ماضی میں ہماری افواج سعودی عرب میں مختلف اوقات میں تعینات رہی ہیں، اور ایک وقت میں وہاں تقریباً چار سے پانچ ہزار پاکستانی فوجی اہلکار تعینات تھے، جو آج بھی سعودی سرزمین پر موجود ہیں۔” وزیردفاع نے کہا کہ حالیہ معاہدے کا مقصد اس تعاون کو ایک باقاعدہ اسٹرکچر دینا ہے، نہ کہ کوئی نیا اتحاد قائم کرنا۔ “یہ معاہدہ ایک ادارہ جاتی فریم ورک ہے جو پہلے صرف ٹرانزیکشنز یا غیر رسمی بنیادوں پر جاری تھا۔ اب ہم نے اسے رسمی شکل دی ہے،” انہوں نے وضاحت کی۔

جوہری ہتھیاروں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے پاکستان کے مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ “ہیروشیما اور ناگاساکی کے بعد دنیا کی کوئی ذمے دار جوہری طاقت ان ہتھیاروں کے استعمال کی خواہاں نہیں ہو سکتی۔ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ تحمل، امن اور عالمی اصولوں کی پاسداری پر مبنی رہا ہے۔” پاکستان کی اندرونی سیاسی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے تسلیم کیا کہ “ہماری جمہوریت ابھی عروج پر نہیں پہنچی، لیکن ہم جمہوری راستے پر گامزن ہیں۔” انہوں نے کہا کہ “میں خود بغیر کسی جرم کے چھ ماہ جیل کاٹ چکا ہوں، لیکن جمہوریت کی بحالی کے لیے یہ قربانیاں دینی پڑتی ہیں۔” انٹرویو میں خواجہ آصف نے پاکستان کی خارجہ پالیسی، دفاعی تعلقات، جمہوریت اور جوہری پالیسی پر تفصیلی روشنی ڈالی، اور کہا کہ پاکستان عالمی برادری کے ساتھ باوقار اور متوازن تعلقات کے لیے پُرعزم ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور بائٹ ڈانس کے درمیان معاہدہ: ٹک ٹاک کا کنٹرول امریکی بورڈ کے سپرد

مزید خبریں