جمعه,  19  ستمبر 2025ء
خانہ کعبہ کا محافظ پاکستان!اینکر منصور علی خان نےعوام کے دل جیت لئے، عوامی جذبات کا طوفان

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)  پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک تاریخی اور غیرمعمولی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت مدینہ منورہ اور خانہ کعبہ جیسے مقدس ترین مقامات کی سیکیورٹی کی اہم ذمہ داری پاکستان کو سونپی گئی ہے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی ساکھ اور سعودی قیادت کے اعتماد کا مظہر سمجھا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورۂ سعودی عرب کے دوران اس معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز ہوا، جس پر ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، تاہم بعض سیاسی جماعتوں کے کارکنان کی طرف سے تنقیدی رویہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔

“یہ اعزاز شہباز شریف کو نہیں، پاکستان کو ملا ہے” — منصور علی خان

معروف اینکر پرسن منصور علی خان نے اپنے وی لاگ میں کہا کہ:

“سیاست کو ایک طرف رکھ کر پاکستان کے لیے سوچنا چاہیے۔ یہ پروٹوکول شہباز شریف کو نہیں، پاکستان کو ملا ہے۔ یہ پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ منورہ اور خانہ کعبہ جیسے مقدس مقامات کی حفاظت کی ذمہ داری ہمیں دی ہے۔”

سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل: قوم کا فخر اور جذباتی وابستگی

پاکستانی عوام نے سوشل میڈیا پر اس تاریخی معاہدے پر خوشی اور فخر کا اظہار کیا۔ مختلف صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اسے “تاریخی لمحہ” اور “پاکستانی فوج کے لیے عالمی سطح پر اعزاز” قرار دیا۔ چند تبصرے درج ذیل ہیں:

ملک مظمل عارف کھوکھر لکھتے ہیں:

“آج کوئی پنجابی فوج نہیں کہہ رہا، آج سب پاکستانی فوج کہہ رہے ہیں۔ دنیا میں ہماری عزت اسی فوج کی وجہ سے ہے۔”

مجید مجاہد کا کہنا تھا:

“یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے مسجد نبوی ﷺ کی توہین کی، یہ خوش نہیں ہو سکتے۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم پاک سرزمین کے چوکیدار بنے ہیں۔”

شہباز گجر (شکرگڑھ) نے لکھا:

“ایسے لوگ غدار ہیں جو اس اعزاز پر سیاست کرتے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ اللہ پاک نے اپنے گھر کی حفاظت ہمارے وطن پاکستان کے سپرد کی ہے۔”

ایم صادق کا جذباتی ردعمل:

“ہم اس کارِ خیر کے ساتھ ہیں، انشاءاللہ ایک دن فلسطین کو بھی آزاد کروائیں گے۔”

اختر حسین نے کہا:

“آج اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، کہ مقدس مقامات کی ذمہ داری پاکستانیوں کو ملی ہے۔”

تجزیہ: ریاستی سطح پر اعتماد اور عوامی جذبات کا اظہار

یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستانی فوج اور ریاستی اداروں پر بڑھتے ہوئے اعتماد کا اظہار بھی ہے۔ اس موقع پر بعض سیاسی حلقوں کی ناپسندیدگی کو نظر انداز کرتے ہوئے پوری قوم کو ایک ہوکر اس ذمہ داری کو فخر سے نبھانا ہوگا۔

یہ ایک ایسا لمحہ ہے جہاں سیاست سے بالاتر ہو کر بطور امت اور قوم سوچنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر ہونے والے عوامی ردعمل نے ثابت کیا ہے کہ پاکستانی قوم دین، وطن اور مقدس مقامات کے لیے ہر سطح پر یکجہتی دکھانے کے لیے تیار ہے۔

مزید خبریں