اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک انتہائی افسوسناک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس نے صارفین کو شدید غم، غصے اور تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس ویڈیو میں دو نوجوان بیٹیوں کو اپنے والد کے آخری لمحات کے دوران کیمرے کے سامنے موجود دیکھا جا سکتا ہے، جہاں وہ نہ صرف غیر سنجیدہ انداز میں موجود ہیں بلکہ اپنے یوٹیوب چینل کے لائک، سبسکرائب اور شئیر کرنے کی اپیل بھی کر رہی ہیں۔ مذکورہ ویڈیو میں بزرگ شخص بستر مرگ پر لیٹا ہوا نظر آ رہا ہے جبکہ اس کی بیٹیاں اسے کیمرے کا “کانٹینٹ” بنا کر پیش کر رہی ہیں، گویا انسانیت، دکھ، جذبات اور خاندانی احترام کی کوئی قیمت باقی نہ رہی ہو۔
اس ویڈیو نے سوشل میڈیا صارفین کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بیشتر صارفین نے اس عمل کو اخلاقیات کی شدید پامالی قرار دیا ہے۔ صارفین نے اس طرزِ عمل کو “غیر انسانی”، “شرمناک”، اور “سوشل میڈیا کی دوڑ میں گم شدہ اقدار کا مظہر” قرار دیا۔ کئی صارفین نے اس افسوسناک رجحان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یوٹیوب وی لاگز کے نام پر اب انسانی جذبات کا استحصال کیا جا رہا ہے، جہاں دکھ اور موت جیسے حساس موضوعات کو بھی پیسہ کمانے کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔
صحافی اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اطہر سلیم نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بے حسی کی یہ انتہا انسانیت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ صرف ڈالرز اور ویوز کے لالچ میں باپ کی موت کا وی لاگ بنانا نہ صرف شرمناک ہے بلکہ معاشرتی زوال کی واضح علامت بھی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ نے بھی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دن بہ دن ہمارا معاشرہ تنزلی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ یوٹیوبرز ایسی چیزیں سامنے لا رہے ہیں جو اخلاقی، معاشرتی اور انسانی حدود سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کم پڑھے لکھے، شہرت اور پیسے کے بھوکے افراد نئی نسل کو اس طرف راغب کر رہے ہیں کہ بغیر محنت کیے، دکھ، تکلیف اور نجی لمحات کا تماشا بنا کر لاکھوں کمائے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل میں عمران خان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرتفتیش، اندرونی کہانی سامنے آگئی
یہ واقعہ صرف ایک لمحاتی غفلت یا بدذوقی نہیں بلکہ معاشرتی اقدار، اخلاقی تعلیمات اور سوشل میڈیا کے بے قابو استعمال کا ایک خطرناک اشارہ ہے۔ اس قسم کے ویڈیوز نہ صرف ذاتی رشتوں کی بے حرمتی ہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک بدترین مثال بھی قائم کرتی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں بطور معاشرہ ایسے رجحانات کو مسترد کرتے ہوئے، اخلاقی دائرہ کار کے اندر رہ کر سوشل میڈیا کا استعمال سکھانے کی اشد ضرورت ہے۔ بصورت دیگر، “کانٹینٹ” کے نام پر انسانیت کی تباہی کا سفر مزید تیز ہو جائے گا۔