بدھ,  17  ستمبر 2025ء
’شروع ہونے سے پہلے ہی بائیکاٹ کیا جائے‘، عائشہ عمر کے ڈیٹنگ ریئلٹی شو ‘لازوال عشق’ پر صارفین پھٹ پڑے

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)  پاکستان میں حال ہی میں متعارف ہونے والے اردو ریئلٹی شو “لازوال عشق” پر سوشل میڈیا سمیت مختلف سماجی، مذہبی اور ثقافتی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اس شو کو نہ صرف پاکستان کی روایتی اقدار کے منافی قرار دیا جا رہا ہے بلکہ اسے فحاشی، بے حیائی اور مغربی طرز زندگی کے فروغ کا ذریعہ بھی کہا جا رہا ہے۔

اس متنازعہ ریئلٹی شو کی میزبانی اداکارہ و میزبان عائشہ عمر کر رہی ہیں، جو ترکیہ کے ساحلی مقامات پر عکس بند کیا گیا ہے۔ شو کے فارمیٹ کے مطابق، چار مرد اور چار خواتین شرکاء کو ایک پرتعیش بنگلے میں اکٹھا رکھا جائے گا، جہاں وہ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزاریں گے، مختلف چیلنجز کا سامنا کریں گے، اور ان کی ہر حرکت کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کی جائے گی۔ شو میں دکھایا گیا مغربی لباس، بولڈ انداز، اور مرد و خواتین کا مخلوط رہن سہن عوامی غصے کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس شو کو پاکستان کی اسلامی اقدار، ثقافت، اور خاندانی نظام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ ایسے پروگرام پاکستانی معاشرے میں فکری اور اخلاقی بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔ کئی صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ہمارا دین، ہماری تہذیب، اور ہمارے معاشرتی اصول ایسے شوز کی اجازت دیتے ہیں؟ کچھ صارفین نے یہ بھی کہا کہ یہ پروگرام فیملی کے ساتھ بیٹھ کر دیکھنے کے قابل نہیں اور اس کا مقصد صرف فحاشی کو فروغ دینا ہے۔

مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل میں عمران خان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پرتفتیش، اندرونی کہانی سامنے آگئی

عوامی مطالبات میں شو پر فوری پابندی عائد کرنے کا کہا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پیمرا اور وزارت اطلاعات کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور ایسے کانٹینٹ کو نشر ہونے سے روکا جائے جو اسلامی اور اخلاقی اقدار کے منافی ہو۔ شو کے آغاز سے قبل ہی بائیکاٹ کی مہم چل رہی ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین کی ایک بڑی تعداد اسے بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ اگر آزادیٔ اظہار کے نام پر ایسے شوز کو فروغ دیا جاتا رہا تو پاکستان کی نئی نسل اپنی اصل شناخت، مذہب، اور تہذیب سے دور ہوتی چلی جائے گی۔ شو کو “پاکستان کا پہلا ڈیٹنگ شو” قرار دیے جانے پر بھی شدید اعتراضات سامنے آ رہے ہیں، کیونکہ اس قسم کا مواد نہ صرف غیر اخلاقی ہے بلکہ معاشرے میں بے راہ روی اور بے حیائی کو بڑھاوا دینے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ “لازوال عشق” جیسے پروگرامز پر فوری پابندی عائد کی جائے، غیر اخلاقی کانٹینٹ نشر کرنے والے میڈیا ہاؤسز کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، اور شوبز شخصیات کو اپنی سماجی ذمہ داری کا احساس دلایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ بطور قوم ہمیں اپنے مذہبی، ثقافتی اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کرنی چاہیے۔

مزید خبریں