اتوار,  07  ستمبر 2025ء
فحاشی کیخلاف کریک ڈائون! ٹک ٹاک پر لائیو ہونے والے ٹک ٹاکرز کی شامت آگئی

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی گئی ہیں۔ سینیئر صحافی منصور علی خان نے اپنے ویلاگ میں انکشاف کیا ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی (NCCIA) نے ٹک ٹاکرز اور یوٹیوبرز کے ایک نیٹ ورک پر تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان افراد کے خلاف کارروائیوں کا سبب کروڑوں روپے کی مشتبہ مالی لین دین ہے، جس میں آن لائن جوئے، جعلی گفٹنگ، اور ٹیکس چوری جیسے الزامات شامل ہیں۔

منصور علی خان کا کہنا ہے کہ این سی سی آئی اے نہ صرف مالی بے ضابطگیوں پر توجہ دے رہی ہے بلکہ وہ ٹک ٹاک پر “پنشمنٹ لائیو” کلچر کے خلاف بھی بھرپور ایکشن کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جس میں سوشل میڈیا صارفین، خاص طور پر خواتین کو، لائیو سیشنز کے دوران غیراخلاقی اور نامناسب حرکات پر مجبور کیا جاتا ہے تاکہ ویوز، گفٹس اور پیسے کمائے جا سکیں۔

رجب بٹ، اقرا کنول اور انس علی کو طلبی کے نوٹس جاری

صحافی کے مطابق معروف یوٹیوبر رجب بٹ کو نیا قانونی نوٹس بھیجا گیا ہے، جس کے تحت انہیں 9 ستمبر کو صبح 11 بجے لاہور دفتر میں حاضر ہونے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ان سے مالی معاملات، اسپانسرشپ ڈیلز اور آن لائن پروموشنز کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔

اسی روز معروف ٹک ٹاکر اور سوشل میڈیا انفلوئنسرز اقرا کنول (سسٹرلوجی فیم) اور انس علی کو بھی آن لائن جوئے کی تشہیر میں ملوث ہونے پر طلب کیا گیا ہے۔ ان دونوں کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر ایسی ایپس اور پلیٹ فارمز کو پروموٹ کرتے دیکھا گیا ہے جو غیر قانونی بیٹنگ یا گیمبلنگ سے منسلک سمجھے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا ریگولیشن کا نیا دور؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ این سی سی آئی اے نے وزارتِ داخلہ اور پی ٹی اے کے ساتھ مل کر ایک نیا طریقہ کار تیار کیا ہے جس کے تحت ڈیجیٹل انفلوئنسرز، وی لاگرز، اور لائیو اسٹریمرز کی سرگرمیوں کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔ خصوصی ٹیمیں یوٹیوب، ٹک ٹاک، فیس بک، اور انسٹاگرام پر مواد کی ریئل ٹائم نگرانی کر رہی ہیں تاکہ غیر قانونی پروموشنز، جوئے، اور غیراخلاقی حرکات پر فوری ایکشن لیا جا سکے۔

کیا سوشل میڈیا آزادی خطرے میں؟

کچھ حلقے اس کریک ڈاؤن کو اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغن قرار دے رہے ہیں، تاہم حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں صرف ان افراد کے خلاف کی جا رہی ہیں جو قانون شکنی، اخلاقی انحطاط، اور مالی جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک لائیو پر بڑھتی فحاشی: جے یو آئی کا حکومت سے فوری قانون سازی کا مطالبہ

مزید خبریں