جمعرات,  28  اگست 2025ء
جنوبی کوریا: اسکولوں میں اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد

جنوبی کوریا (روشن پاکستان نیوز)   جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے بدھ کو ایک بل منظور کیا جس کے تحت ملک بھر کے اسکولوں میں موبائل فونز اور دیگر ڈیجیٹل آلات کے استعمال پر مکمل پابندی عائد عائد ہوگی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس قانون کا اطلاق مارچ 2026 میں نئے تعلیمی سال کے آغاز پر ہوگا۔ اس اقدام کا مقصد نوجوانوں میں سوشل میڈیا کے حد سے زیادہ استعمال کے مضر اثرات پر قابو پانا ہے۔

جنوبی کوریا ان چند ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہے جو نابالغ افراد کے لیے اسمارٹ فونز اور سوشل میڈیا کے استعمال کو محدود کر رہا ہے۔

حال ہی میں آسٹریلیا نے نوعمروں کے لیے سوشل میڈیا پر اپنی ابتدائی پابندیوں کو مزید سخت کیا ہے، جبکہ نیدرلینڈز میں موبائل فون پر پابندی کے بعد اسکولوں میں طلبا کی توجہ میں بہتری آئی ہے۔

امریکی تحقیقی ادارے پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق، جنوبی کوریا دنیا کے سب سے زیادہ ڈیجیٹل سے منسلک ممالک میں سے ایک ہے، جہاں 99 فیصد آبادی انٹرنیٹ استعمال کرتی ہے اور 98 فیصد افراد کے پاس اسمارٹ فونز موجود ہے۔ 2022 اور 2023 میں کیے گئے ایک جائزے کے مطابق یہ شرح 27 ممالک میں سب سے زیادہ رہی۔

مذکورہ بل کو پارلیمنٹ میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل رہی۔ حزبِ اختلاف کی جماعت پیپلز پاور پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکنِ پارلیمنٹ چو جونگ ہون، جو اس بل کے محرکین میں شامل ہیں، نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں میں سوشل میڈیا کی لت اب خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے۔ ہمارے بچوں کی آنکھیں ہر صبح سرخ ہوتی ہیں، وہ رات 2 یا 3 بجے تک انسٹاگرام پر ہوتے ہیں۔

وزارتِ تعلیم کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، تقریباً 37 فیصد مڈل اور ہائی اسکول کے طلبا کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ان کی روزمرہ زندگی پر اثرانداز ہوتا ہے، جبکہ 22 فیصد طلبا نے بتایا کہ اگر وہ سوشل میڈیا تک رسائی حاصل نہ کر سکیں تو بے چینی محسوس کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کے متعدد اسکول پہلے ہی موبائل فون کے استعمال پر مقامی سطح پر پابندیاں عائد کر چکے ہیں، جنہیں اب اس نئے قانون کے تحت باضابطہ شکل دی جا رہی ہے۔

تاہم مخصوص حالات میں جیسے معذور طلبا کے لیے یا تعلیمی مقاصد کے تحت ڈیجیٹل آلات کی اجازت برقرار رہے گی۔

دوسری جانب جنوبی کوریا میں بچوں کے حقوق کی وکالت کرنے والے بعض گروہوں نے اس پابندی کی مخالفت کی ہے اور اسے بچوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

مزید خبریں