دوحرف/رشید ملک
سال 2022 کا وہ دن مجھے اچھی طرح یاد ہے جب ہم اس وقت کی وفاقی سیکرٹری اطلاعات نشریات شاہیرا شاہد صاحبہ کے سامنے بیٹھ کر اے پی پی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں اور مالی ہیرا پھیریوں سے متعلق بات کر رہے تھے اس وقت یونین کے سیکرٹری راجہ ندیم اقبال اور وائس پریزیڈنٹ منیبہ افتخار یونین رہنما خضر ملک اور راقم الحروف ایک ایماندار افسر اے پی پی میں تعینات کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے بالکل سیکرٹری صاحبہ نے تمام بات کو غور سے سنا مخاطب ہو کر کہا کہ میں اے پی پی میں ایک ایسا ایماندار اور دیانت دار افسر آپ کو دے رہی ہوں کہ آپ کے تمام مسائل حل ہو جائیں گے اس وقت یہ ساری بات ایسے لگ رہی تھی جیسے کوئی بڑے افسر کر دیتے ہیں کہ اس وقت کو ٹال لیا جائے مگر چشم فلک نے یہ دیکھا کہ سیکرٹری شاہیرا شاہد صاحبہ نے اپنے الفاظ کی پاسداری بہت ہی دیانتداری سے انفارمیشن گروپ کے افسر عاصم کھچی صاحب کو اے پی پی کا مینجنگ ڈائریکٹر بنا کر بھیجا یہ وہ افسر تھا جو کرپشن سے سخت نفرت کرتا تھا اور آتے ہی نئے ایم ڈی نے ادارے میں کئی کئی سال کے پچیدہ التوا کا شکار مسائل حل کیے میڈیکل کی سہولت نہیں تھی وہ جاری کی بقایا جات کی ادائیگی کی۔ تنخواہوں میں اضافہ جو التوا کا شکار تھے وہ کارکنوں کو دیے اس کے ساتھ ساتھ اوور ٹائم کے پیسے ترقیوں میں کی گئی ناانصافیوں کا ازالہ کیا اور اس ضمن میں ابھی بھی ایک اناملی کمیٹی سابقہ ادوار میں ترقیوں کے سلسلے میں ہونے والی ناانصافیوں کے بارے میں کام کر رہی ہے یہاں تک تو بات ہے مسائل حل کرنے کی لیکن اس کے اندر ایک جو سب سے بڑا مسئلہ تھا وہ تھا کرپشن اور یہ کرپشن ایک منظم طریقے سے کی جا رہی تھی اور اسی کی وجہ سے زیادہ تر مالی مسائل لوگوں کو درپیش تھے عاصم کھچی صاحب کے آنے پر ایک اور ظلم سامنے آیا جس میں اس کرپشن مافیا کے ایک سرگرم رکن جسے عرف عام میں اے پی پی کے ورکر کچھوا کہتے ہیں نے 22 لوگوں کی جعلی بھرتیاں کر کے 85 لاکھ روپے کی دہاڑی لگائی اے پی پی میں جب عاصم کھچی صاحب کو یہ معلوم ہوا کہ یہاں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطیاں کی گئی ہیں تو انہوں نے اس معاملے کی باقاعدہ باضابطہ چھان بین شروع کی جس پر یہ کرپٹ مافیا جس کا سرغنہ کوچی خان سابق ڈائریکٹر آئی ٹی،ارشد مجید سابق مینجر اکاؤنٹ اور راؤ فنکار لاٹو سابق ڈائریکٹر چائنہ نیوز مبینہ طور پر ہیں کرپشن کے خلاف سپیشل آڈٹ کروایا گیا تو یہ کرپٹ ٹولہ اپنے حواریوں کے ساتھ ایم ڈی عاصم کھچی صاحب اور کرپشن کے قلہ قمہ کے لیے ان کی سپاہ کے طور پر کام کرنے والے ایمپلائیز کے خلاف صف آرا ہو گئے اس کرپشن میں اس سارے ٹولے کو چیف سہولت کار کے طور پر سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر عدنان باجوہ کی پشت پناہی حاصل رہی محکمانہ انکوائری کے بعد سپیشل آڈٹ رپورٹ کے نتیجے میں ان کرپٹ عناصر کے خلاف کیس ایف ائی اے کو سونپا گیا مجھے افسوس سے یہ کہنا پڑ رہی ہے کہ ایف آئی اے نے اس کرپشن کے خلاف مقدمہ درج کرنے میں دس مہینے کا قیمتی وقت صرف کیا ایف ائی اے پر راؤ فنکار لاٹو اپنے ایک ڈان کے ذلیل خوار صحافی جو مک مکا کے لیے اپنا شہرہ زمین سے آسمان تک رکھتا ہے کی مدد سے اثر انداز ہوتا رہا۔ یہ تو بھلا ہو ڈائریکٹر ایف آئی اے شہزاد ندیم بخاری ، ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے حسن جہانگیر وٹو کا جنہوں نے شواہد کی ایک ایک پرت کو جانچ پڑتال کے بعد مقدمہ درج کیا فنکار لاٹو جو چائنہ سروس کا سابق ڈائریکٹر رہا ہے اس قدر خوفناک اور بھیانک کرتوت کا مالک نکلا کہ اس نے ہمارے سب سے عزیز دوست ہمسایہ ملک چین کو بھی چونا لگایا لاکھوں روپے کی گرانٹ اے پی پی چائنا سروس کے نام سے جاری کروا کے اپنے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کروا لی اس ناہنجاری کے دوران اس شخص کو اتنا بھی خیال نہ آیا احساس اور برسوں کی چین کے ساتھ دوستی متاثر ہو سکتی ہے مگر یہ کیا کہ ہوس رکتی نہیں اور پھر یہ چچا وکیل اور بھائی سیکرٹری کو بی بے نقاب کر دیتی ہے کوچی خان کے تو کیا ہی کہنے ٹیمپرڈ ویگن کروڑوں روپے کے فنڈز میں خرد برد اور پھر مونچھ باز بلما جعلی چوہدری کی کرپشن جو مجموعی طور پر دو ارب روپےسے زائد کی بنتی ہے اور یہ ایسے بے رحم تھے کہ لوٹ مار میں اس قدر بے حس ہو چکے تھے کہ ایک لمحہ بھی انہیں یہ خیال نہیں آیا کہ ان کی لوٹ مار کا مال کسی
بیوہ کی پینشن ہے کسی یتیم کی پینشن ہے اور کسی بے کس معصوم کارکن کا حق ہے ان تین کرداروں کے ساتھ ساتھ ان کا ایک منشی اشفاق رانا بھی کسی طرح پیچھے نہیں رہا اے سی آرز کو ٹیمپر کرنے سے لے کر جعلی بھرتیوں کے لیٹر جاری کرنے تک اور پھر لوٹ مار مافیا کے ہر کالے کرتوت کو سرکاری طور پر کور دینے کے ہر جرم کا مستقل شراکت دار ہے اب چونکہ ایف آئی اے نے مقدمہ درج کر لیا ہے تمام ملزمان گرفتاریوں سے بچنے کے لیے اور روپوش ہو رہے ہیں یا پھر ہائی کورٹ سے ضمانتوں کے حصول میں مصروف ہیں کل کے یہ فرعون آج موسی کی عدالت میں ایسے کھڑے ہیں جیسے جھوٹے کسی پنچایت میں کھڑے ہوتے ہیں اور ایم ڈی عاصم کھچی سمیت ان کے ساتھ اس جنگ میں شریک ان کی سپاہ کے لوگوں کو یہ بالکل ایسے دیکھ رہے ہیں جیسے کوئی کافر مدینے کی طرف دیکھتا ہے ایف آئی اے کی طرف سے مقدمے کے اندراج سے درجنوں بیواؤں یتیموں مساکینوں اور چھوٹے طبقات میں خوشی کے ساتھ ساتھ عید اور یاس کی ایک نئی کرن پھوٹی ہے میں اپنے کالم کے اختتام پر ہمیشہ دعا سے خاتمہ بالخیر کرتا ہوں نہ جانے اس مافیا کے لیے بددعا نکلتی ہےکہ اے اللہ یتیم مساکین اور غریب ملازمین کے مال پر بے دریغ جھپٹنے والے مافیا کے اراکین کو غرق کر دے نیست و نابود کر دے ان کے لیے ہدایت کی راہیں کھول دے۔