هفته,  23  اگست 2025ء
پنجاب کے تعلیمی نصاب میں مریم نواز کی شمولیت پر تنقید اور بحث چھڑ گئی

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) پنجاب حکومت نے صوبے کے تعلیمی نصاب میں اُن خواتین کو شامل کر لیا ہے جنہوں نے قیامِ پاکستان سے لے کر موجودہ دور تک ملک کی ترقی، خوشحالی اور سیاسی و سماجی میدانوں میں نمایاں کردار ادا کیا۔ اس نصاب میں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم نصرت بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، بیگم کلثوم نواز، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اور موجودہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا ذکر شامل ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ نئی نسل کو ان خواتین کی خدمات اور جدوجہد سے روشناس کروانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ طالبعلم اپنے ماضی سے آگاہ رہیں اور خواتین کے کردار کو تسلیم کریں۔

تاہم، مریم نواز کا نام نصاب میں شامل کیے جانے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔ کئی صارفین کا کہنا ہے کہ جہاں فاطمہ جناح، بینظیر بھٹو اور دیگر خواتین نے دہائیوں پر محیط جدوجہد کی، وہیں مریم نواز کے متعلق یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا انہوں نے ایسا کون سا نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے جس کی بنیاد پر انہیں نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ تعلیمی نصاب کو سیاسی اثر و رسوخ سے پاک رکھا جانا چاہیے اور ایسی شخصیات کو شامل کیا جائے جن کی خدمات تاریخ میں واضح طور پر تسلیم کی گئی ہوں۔

دوسری جانب، مریم نواز کے حامی اس فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ بطور پہلی خاتون وزیراعلیٰ پنجاب، ان کا کردار اور قیادت ایک تاریخی سنگ میل ہے، جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی سیاسی یا سماجی حیثیت میں خواتین کی حوصلہ افزائی کا مقصد نصاب میں شامل کرنا ہے، تو مریم نواز کی شمولیت مستقبل کی خواتین رہنماؤں کے لیے ایک مثبت پیغام ہو سکتی ہے۔

یہ بحث اس وقت زور پکڑ رہی ہے جب تعلیمی اداروں میں نصاب کی شفافیت، غیر جانبداری اور تاریخ کے درست تعارف پر کئی حلقوں کی جانب سے پہلے ہی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ مبصرین کا ماننا ہے کہ نصاب کی تیاری ایک حساس اور سنجیدہ عمل ہے جس میں شخصیات کے انتخاب کو سیاسی وابستگی کے بجائے ان کے حقیقی خدمات کی بنیاد پر انجام دینا چاہیے، تاکہ طالبعلموں کو غیر جانبدار اور معتبر معلومات ندا صالح اورنج لائن میٹرو ٹرین کی پہلی خاتون ڈرائیور بن گئیں، مریم نواز کا اظہار مسرتفراہم کی جا سکیں۔

مزید پڑھیں:

تاہم، کئی ناقدین اس اقدام کو تعلیمی اصلاحات سے زیادہ سیاسی شخصیات کی تشہیر قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ آیا حکومت پنجاب واقعی تعلیمی اصلاحات کے لیے کوشاں ہے یا محض سیاسی جماعتوں کی نمائندہ شخصیات کو فروغ دے رہی ہے۔ ان کے مطابق جب کوئی جماعت عوام کی بنیادی ضروریات تک پوری نہ کر سکی ہو، تو اس کا نصاب میں اپنی شخصیات کی شمولیت بچوں کے ذہنوں کو سیاسی تعصب کی طرف لے جانے کا ذریعہ بن سکتی ہے، جو ایک خطرناک رجحان ہے۔

مزید خبریں