هفته,  23  اگست 2025ء
سپریم کورٹ ، 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سپریم کورٹ نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کر لی۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 9 مئی کے مقدمات میں عمران خان کی ضمانت منظور کی۔

قبل ازیں چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس سننے والے بینچ میں تبدیلی کی گئی اور تین رکنی بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی جگہ جسٹس حسن اظہر رضوی کو شامل کیا گیا۔

دوران سماعت اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے عدالت کو بتایا کہ کل طبیعت ناسازی کے باعث پیش نہیں ہو سکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کوئی بات نہیں۔

چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ آپ سے عدالت کے دو سوالات ہیں، آپ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ پڑھا ہو گا، کیا ضمانت سے متعلق کیس میں حتمی فائنڈنگ دی جا سکتی ہے؟۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا سازش کے الزام پر اسی عدالت نے ملزمان کو ضمانت دی؟ کیا تسلسل کا اصول کیس پر اپلائی نہیں ہو گا؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ کیس میں عدالت کی آبزرویشن ہمیشہ عبوری نوعیت کی ہوتی ہے۔

کیا ضمانت سے متعلق کیس میں حتمی فائنڈنگ دی جا سکتی ہے؟ چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ سازش کیس میں ضمانت دی ہے تو تسلسل برقرار کیوں نہیں رکھا گیا؟ پراسیکیوٹر نے اعجاز چودھری کی ضمانت کا فیصلہ کمرہ عدالت میں پڑھا ، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ایسا کیس دکھائیں جس میں سازش کیس میں ضمانت نہ دی ہو ،سازش کیس میں تمام لوگوں کو سپریم کورٹ نے ضمانت دی ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سازش کیس میں ضمانت دینا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے ایسے ہی الزام کے 3 مقدمات میں ضمانتیں منظور کیں۔

چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ کیس کو دیگر مقدمات سے الگ ثابت کریں، ہم کیس کے میرٹ پر کسی کو دلائل کی اجازت نہیں دیں گے، آپ صرف سازش کے متعلق قانونی سوالات کے جواب دیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2014 میں فیصلے میں فریم ورک طے کیا، عدالتی فیصلوں میں قرار دیا گیا ضمانت میں آبزرویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کرتیں، اعجاز چودھری کی موقع پر موجودگی سے متعلق واضح جواب نہیں دے سکتا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ پراسیکیوٹر ہیں اور آپ کو بنیادی بات کا ہی علم نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ تین گواہان کے بیانات بطور ثبوت پیش کیے ہیں، بانی پی ٹی آئی کا تمام مقدمات میں مرکزی کردار ہے۔

کیس کو دیگر مقدمات سے الگ ثابت کریں ، چیف جسٹس کا پراسیکیوٹر سے مکالمہ

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے میرٹ پر آبزرویشن دی تو ٹرائل متاثر ہو گا، میرا کام آپ کو متنبہ کرنا تھا باقی جیسے آپ بہتر سمجھیں، دیگر ملزمان اور بانی پی ٹی آئی کے مقدمہ میں فرق بتائیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے علاوہ جن ملزمان کو ضمانت ملی وہ موقع پر موجود نہیں تھے، بانی پی ٹی آئی کیخلاف زبانی اور الیکٹرانک ثبوت موجود ہیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے، پولی گرافک اور پولی گرے میٹک ٹیسٹ نہیں کرانے دیئے گئے، جسٹس شفیع صدیقی نے کہا کہ کیا اس طرح کے ٹیسٹ پہلے بھی کیے جاتے ہیں؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس طرح کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں، نور مقدم کیس میں سپریم کورٹ اسی طرح کا فیصلہ دے چکی۔

جسٹس شفیع صدیقی کا کہنا تھا کہ ملزم کیخلاف ایف آئی آر کس تاریخ کی ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم 10 میں سے 3 مقدمات میں نامزد ہے، ملزم کیخلاف ایف آئی آر 9 مئی کو درج ہوئی، عدالت کی اجازت کے باوجود ملزم نے ٹیسٹ نہیں کرائے۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر کیلئے نامزد کر دیا

جسٹس حسن رضوی نے کہا کہ واقعے کے بعد گرفتاری تک ملزم 2 ماہ ضمانت پر تھا، کیا دو ماہ کا عرصہ پولیس کو تفتیش کیلئے کافی نہیں تھا؟۔

چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ اگر ایسا ہے تو قانونی نتائج ہونگے، پھر اتنا اصرار کیوں کر رہے ہیں؟ شواہد کا جائزہ ٹرائل کورٹ لے لیں گی، شواہد تو ٹرائل کورٹ میں ثابت ہونگے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے استغاثہ کے دلائل سننے کے بعد 9 مئی کے 8 مقدمات میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کر لی۔

مزید خبریں