اسلام آباد (محمد زاہد خان) بیوٹم یونیورسٹی کوئٹہ کا دہشت گرد پروفیسر بمعہ بھائی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے اور بی وائی سی کا اہم سہولت کار دہشت گرد نکلا حساس ادارے کے ہاتھوں گرفتار تفصیلات کے مطابق پروفیسر محمد عثمان، جو بیوٹم یونیورسٹی کوئٹہ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر کام کرتا تھا، دراصل دہشت گرد تنظیم بی ایل اے اور بی وائی سی کا اہم سہولت کار تھا جو کہ بظاہر ایک پڑھا لکھا اور معزز شخص نظر آنے والا یہ شیطان نما انسان اپنے کوئٹہ واقع گھر کو دہشت گردوں کے اڈے کے طور پر استعمال کرتا رہا، جہاں دہشت گردی کی منصوبہ بندی، زخمی دہشت گردوں کا علاج، شراب و بدکاری کی محفلیں اور مجبور لڑکیوں کا استحصال ہوتا رہا۔ عثمان بھاری رقوم لے کر نہ صرف دہشت گردوں کو معلومات فراہم کرتا بلکہ لڑکیوں کو جھانسہ دے کر اپنے جال میں پھنسا کر بی ایل اے کے دہشت گردوں کے حوالے بھی کرتا رہا۔ انٹیلیجنس اداروں کے مطابق وہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن حملے اور متعدد دہشت گرد منصوبوں میں براہِ راست ملوث تھا، حتیٰ کہ یومِ آزادی پر بڑے حملے کے منصوبے “آپریشن ہیروف 2” میں بھی اہم کردار ادا کر رہا تھا۔ مگر بروقت کارروائی کے نتیجے میں عثمان اور اس کے بھائی جبران کو گرفتار کر کے نہ صرف منصوبہ ناکام بنایا گیا بلکہ بلوچستان کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا گیا
قائداعظم اور پشاور یونیورسٹی میں بی ایل اے کی بھرتیاں، ڈاکٹر عثمان قاضی کا اعترافِ جرم، 14 اگست کا حملہ ناکام
قائد اعظم یونیورسٹی اور پشاور یونیورسٹی میں بلوچستان کی دہشتگرد تنظیم بی ایل اے کی جانب سے بھرتیاں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے متعلقہ اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟انہی میں سے ایک ڈاکٹر عثمان قاضی نے اعتراف جرم کرلیا بی ایل اے کا ممبر تھا اور بشیر زیب سے رابطے میں رہا نومبر 2024 کے خودکش حملے میں سہولتکاری کی 14 اگست کو خود کش دھماکے ہونے تھے لیکن پکڑا گیا.