پیر,  18  اگست 2025ء
پنجاب پولیس کا خیبرپختونخوا کے مسافروں سے سوتیلی ماں جیسا سلوک، مسافر سے پیسے بٹورنے کے لیے چرس کا جھوٹا الزام لگا کر گرفتار

اسلام آباد(کرائم رپورٹر) پاکستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے ہی متزلزل ہے، اور جب محافظ ہی ظالم بن جائیں تو ایک عام شہری کہاں جائے؟ حالیہ واقعہ، جس میں ایک باعزت شہری کو جھوٹے منشیات کے مقدمے میں پھنسا کر نہ صرف اس کی زندگی تباہ کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ ریاستی اداروں کی ساکھ پر بھی گہرا دھچکہ لگا، ایک لمحہ فکریہ ہے۔ یہ واقعہ صرف ایک فرد کے ساتھ پیش آنے والی ناانصافی نہیں بلکہ اس پورے نظام پر سوالیہ نشان ہے جس کا مقصد عوام کی خدمت ہے، نہ کہ ان کا استحصال۔

یہ واقعہ نہایت ہی افسوسناک اور شرمناک ہے جو اس وقت پیش آیا جب خیبرپختونخوا کے ضلع ملاکنڈ سے تعلق رکھنے والا ایک نوجوان، منیب خان، مکمل قانونی دستاویزات کے ساتھ سعودی عرب روانہ ہونے کے لیے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا۔ تاہم، پنجاب پولیس اور ایئرپورٹ پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے اس کے ساتھ جو رویہ اپنایا گیا وہ نہ صرف انسانی وقار کے خلاف تھا بلکہ قانون کے غلط استعمال کی ایک بدترین مثال بھی ہے۔

منیب خان کے مطابق، جب وہ ایئرپورٹ پر چیکنگ کے مراحل سے گزر رہا تھا تو سیکیورٹی اہلکاروں نے اس کے سامان یا گاڑی میں چرس رکھ کر اسے جھوٹے منشیات کے کیس میں پھنسانے کی کوشش کی۔ متاثرہ شخص نے مزاحمت کی اور مسلسل اصرار کیا کہ یہ منشیات اس کی نہیں ہے۔ تاہم، پولیس اہلکاروں نے اس کی ایک نہ سنی اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ بعد ازاں جب دیگر مسافروں اور عینی شاہدین نے اس واقعے پر آواز اٹھائی تو اصل صورتحال سامنے آئی۔

یہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد ایئرپورٹ پر کچھ مخصوص پولیس اہلکاروں نے منظم طریقے سے ایسے گروہ بنا رکھے ہیں جو خیبرپختونخوا اور دیگر صوبوں سے آنے والے بےخبر مسافروں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان پر منشیات رکھنے کے جھوٹے الزامات لگا کر رقم بٹورنے کی کوشش کی جاتی ہے، اور مزاحمت کرنے پر انہیں حراساں اور گرفتار کیا جاتا ہے۔ یہ اقدامات ریاستی اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک سے فرار کی کوشش ناکام، ڈکی بھائی کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا

یہ طرزِ عمل خیبرپختونخوا کے عوام میں پنجاب کے خلاف نفرت کو ہوا دے رہا ہے، جس سے بین الصوبائی ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عوام کے دلوں میں پولیس اور ریاستی اداروں پر اعتماد ختم ہوتا جا رہا ہے، جو کہ ملک کے اتحاد و سالمیت کے لیے ایک خطرناک علامت ہے۔ اس قسم کے واقعات میں پنجاب پولیس کی خاموشی اور عدم کارروائی نے اس بداعتمادی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔

ایئرسیال جیسے نجی اداروں کو بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا۔ اگر ان کے مسافروں کو ایئرپورٹ پر تحفظ حاصل نہیں ہوگا تو وہ ادارے کیسے عوامی اعتماد حاصل کر سکیں گے؟ نجی ائیرلائنز کو چاہیے کہ وہ بھی ان واقعات پر آواز بلند کریں اور اپنے مسافروں کے تحفظ کے لیے حکومت سے فوری اقدامات کا مطالبہ کریں۔

منیب خان جیسے نوجوان، جو اپنے خاندان کی کفالت کے لیے بیرون ملک جانے کا خواب لیے سفر کرتے ہیں، اگر انہیں ریاستی اہلکار ہی ظلم کا نشانہ بنائیں گے تو یہ صرف انفرادی نہیں بلکہ قومی المیہ بن جائے گا۔ اس واقعے نے پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی دھچکہ پہنچایا ہے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کو بے نقاب کیا ہے۔

دیئے گئے درخواست میں اعلیٰ حکام، بالخصوص وزیراعلیٰ پنجاب، آئی جی پنجاب اور وفاقی حکومت سے اپیل کی گئی ہے کہ اس واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کی جائیں۔ ذمہ دار اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے، اور آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات کی جائیں تاکہ کوئی اور شہری اس ظلم کا شکار نہ ہو۔ عوام کو پولیس اور ریاست پر اعتماد بحال کروانا اب وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔

مزید خبریں