هفته,  16  اگست 2025ء
اندھیروں کے بعد — روشنی کا وعدہ

فاطمہ باجوہ
(ماخوذ از: سرگزشتِ ہجر)

رات کی تنہائی میں وہ ایک کھڑکی کے پاس بیٹھی تھی۔ باہر چاندنی چھائی ہوئی تھی، مگر اندر—
دل کے کمرے میں
بس خاموشی، اندھیرا، اور ایک ان دیکھی تھکن۔ وہ اپنی ڈائری کھولتی ہے، قلم ہاتھ میں لیتی ہے، اور پھر… ایک اور صفحہ لکھتی ہے.
جدائی، تنہائی، اور درد کی زبان میں
یہ اس کی زندگی کی وہ کہانی ہے جسے شاید دنیا نے کبھی نہیں سنا، مگر اس نے بارہا جیا۔
وہ لمحے جب آنکھیں تو رو رہی ہوتی ہیں، مگر زبان خاموش رہتی ہے
جب دل کچھ کہنا چاہتا ہے، مگر الفاظ ساتھ نہیں دیتے۔ لیکن
یہی کہانی ہر اُس انسان کی بھی ہے جو کسی موڑ پر ٹوٹ چکا ہو، بکھر چکا ہو، مگر پھر بھی چلتا رہا ہو۔
جہاں درد ہو، وہیں طاقت چھپی ہوتی ہے
وہ لڑکی جس کی آنکھوں میں کبھی خواب چمکتے تھے، آج آئینے سے نظریں چرا رہی ہے۔
شاید وہ یہ بھول گئی کہ
دھوپ جتنی تیز ہو، سایہ اتنا گہرا بنتا ہے۔
اور جو دل ٹوٹتا ہے، وہی دوسروں کے لیے دعا بن جاتا ہے۔
زندگی صرف مسکراہٹوں سے نہیں بنتی، بلکہ آنسو وہ پانی ہوتے ہیں جو ہماری روح کو صاف کرتے ہیں۔
یہ ہمیں گراوٹ سے اٹھنے کا سبق دیتے ہیں اور یہ باور کراتے ہیں کہ ہر زخم اپنی گہرائی میں ایک چھپی ہوئی طاقت رکھتا ہے۔
تنہائی شکست نہیں
خود شناسی کا دروازہ ہے
تنہا لمحے ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم کون ہیں۔
کبھی کبھار وہ لوگ جو سب سے زیادہ بکھرے ہوتے ہیں –
وہی سب سے زیادہ مضبوط بن کر ابھرتے ہیں۔
اس لڑکی کی ڈائری صرف درد کا صفحہ نہیں، یہ اس کی داخلی طاقت کی کہانی ہے۔
وہ ہر صفحہ لکھتے ہوئے۔
خود کو پھر سے جوڑ رہی ہے۔
خاموشی میں اس نے خود کو سننا سیکھا، اور زخموں سے اس نے روشنی پیدا کی۔
یاد رکھیں، تنہائی کبھی بھی شکست نہیں ہوتی، یہ خود سے ملنے اور خود کو پہچاننے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔
جب سب چھن جائے
تب خود کو پانا سیکھو
رشتے، خواب، امیدیں
اگر سب پیچھے رہ جائیں، تو کیا زندگی ختم ہو جاتی ہے؟ نہیں! بلکہ وہیں سے نئی زندگی شروع ہوتی ہے —
اپنے لیے جینا سیکھ کر۔
وہ لڑکی جو اندر سے تھک چکی تھی، اسی نے آخرکار یہ سیکھا کہ
زندگی رونا نہیں…
چلتے رہنے کا نام ہے۔
وہ دن جب لگے کہ کچھ بھی باقی نہیں رہا، بس وہی دن ہماری اصل طاقت کو جگاتے ہیں۔
یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب ہم یہ جان پاتے ہیں کہ ہم اپنی سب سے بڑی طاقت اور پختہ ترین سہارا خود ہیں۔
خود کو معاف کرو، آگے بڑھو
زندگی میں سب کچھ ہمارے اختیار میں نہیں ہوتا —
مگر خود کو سنبھالنا، اپنی اہمیت کو پہچاننا، اور نئے خواب دیکھنا ہمارے اختیار میں ہے۔
تو اگر آپ بھی “سرگزشتِ ہجر” لکھ رہے ہیں —
تو رکیں نہیں، قلم کو روکے بغیر لکھتے رہیں، کیونکہ:
ہر اندھیری رات کے بعد
ایک روشن صبح ضرور آتی ہے۔
زندگی ہمیں گراتی ہے تاکہ ہم سیکھ سکیں کہ اٹھنا، صرف ہمت نہیں ایمان بھی ہے۔
اپنے ماضی کو معاف کریں، حال کو قبول کریں، اور مستقبل کے لیے ایک نئی امید کے ساتھ قدم بڑھائیں۔

مزید خبریں