پیر,  11  اگست 2025ء
ایس پی بینش فاطمہ بہادری، قیادت شاندار کامیابیوں کی داستان

آصف شاہ: کرائم رپورٹر

نام بینش فاطمہ ہے لیکن کام کئی مردوں پر بھاری ہے راقم کی میڈم بیشن فاطمہ سے ایک یا دو سرسری ملاقاتیں ہیں لیکن انکا کام بول رہا ہے اللہ انہیں نظر بد سے بچائےاور انہیں استقامت دے اس سے قبل وہ کسی سیاسی ایشو کی بھینٹ چرھ جائی ہم انکے لیےدعاگو ہیں راولپنڈی پولیس کی تاریخ میں ایک سنہری باب اُس وقت رقم ہوا جب 9 اگست 2024 کو ایس پی بینش فاطمہ نے بطور پہلی خاتون چیف ٹریفک آفیسر (CTO) چارج سنبھالا۔

اپنی تعیناتی کے ساتھ ہی انہوں نے ٹریفک کے شعبے میں اصلاحات کا ایک نیا دور شروع کیاجدید ڈرائیونگ سیمولیٹرزعوام دوست لائسنسنگ سینٹرز، ورکشاپس اور ٹریفک ایجوکیشن پروگرامز کا آغاز کیا۔ عوام کے ساتھ قریبی رابطے اور فوری مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا کا مؤثر استعمال ان کے وژن کا حصہ رہا بینش فاطمہ کی غیر معمولی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستان میں ہوا بلکہ عالمی سطح پر بھی انہیں IACP 2024 کا بین الاقوامی ایوارڈ ملا، جو دنیا بھر میں پولیس کے بہترین پیشہ ور افسران کو دیا جاتا ہے۔ یہ اعزاز پاکستان کا نام روشن کرنے کا باعث بنا اور ان کی قیادت اور پیشہ ورانہ مہارت کا عملی ثبوت ہےاپریل 2025 میں، انہیں راولپنڈی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ (CCD) کا ریجنل آفیسر تعینات کیا گیا۔ اس نئی ذمہ داری میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور کئی اہم آپریشنز کی قیادت کی مشہور افغان قبضہ مافیاء ولی جان لالا کی گرفتاری

ان کی قیادت میں CCD نے قبضہ مافیا کے بدنام زمانہ سربراہ اور اشتہاری ملزم ولی جان لالا کو اسلحہ سمیت گرفتار کیا۔ یہ کارروائی راولپنڈی میں قبضہ مافیا کے خلاف بڑی کامیابی سمجھی جاتی ہے اور عوامی تحفظ میں ایک اہم سنگ میل تھیحال ہی میں ان کی قیادت میں CCD نے ایک کامیاب اور جرات مندانہ آپریشن کیا، جس میں رکن پنجاب اسمبلی چوہدری نعیم اعجاز کے ڈیرے پر چھاپہ مار کر متعدد خطرناک جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیا گیا اور ایک مغوی کو بحفاظت بازیاب کرایا گیا۔ یہ آپریشن پولیس کی پیشہ ورانہ منصوبہ بندی، تیز رفتاری اور قانون کے بلاامتیاز نفاذ کی بہترین مثال ہےبینش فاطمہ کی خدمات نے نہ صرف ٹریفک نظام کو بہتر بنایا بلکہ عوام کے دلوں میں پولیس کے لیے اعتماد پیدا کیا۔ ان کا انداز قیادت ایسا ہے جس میں ٹیم ورک، دیانت داری اور عوامی خدمت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ان کی جرأت مندی اور عزم نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر نیت صاف اور ہدف واضح ہو تو کسی بھی چیلنج پر قابو پایا جا سکتا

ایس پی بینش فاطمہ کی کہانی صرف ایک افسر کی پیشہ ورانہ کامیابی نہیں بلکہ یہ ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح علم، محنت اور ایمانداری کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کی جا سکتی ہے۔ وہ آج بھی کئی نوجوان خواتین کے لیے حوصلے اور قیادت کی علامت ہیں مجھ سمیت بہت سے سینئر کرائم رپورٹر گواہ ہیں کہ جہاں مرد ایس پی ہاتھ ڈالنے سے گھبراتے ہیں وہاں اس خاتون نے ایکتاریخ رقم کردی اور دنیاء تاریخ رقم کرنے والوں کو ہی یاد رکھتی ہے مفاد پرستوں کو نہیں اللہ انہیں اس میدان میں مزید کامیابیاں عطا کرے اور انکے ساتھ عافیت والا معاملہ رکھے

مزید خبریں