واشنگٹن (روشن پاکستان نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہر دوسرے دن یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ اُن کی حکومت کو ممالک پر لگائے نئے ٹیرف یعنی درآمدی اشیاء پر اضافی ٹیکسوں کی مد میں ریکارڈ آمدنی ہو رہی ہے۔ صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ ’ہمارے پاس بے حد پیسہ آ رہا ہے، جتنا اس ملک نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘ اور یہ سچ بھی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق گزشتہ ماہ حکومت کو تقریباً 30 ارب ڈالر کی ٹیرف آمدنی ہوئی، جو کہ پچھلے سال جولائی کے مقابلے میں 242 فیصد زیادہ ہے۔ لیکن یہ آمدنی کہاں خرچ ہو رہی ہے اور کیا اس کا فائدہ امریکی عوام تک پہنچ رہا ہے؟
امریکی محکمہ خزانہ کے اعدادوشمار کے مطابق اپریل سے اب تک حکومت نے کل 100 ارب ڈالر ٹیرف کی صورت میں جمع کیے، جو گزشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے تجویز دی ہے کہ یہ رقم دو مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے: قومی قرضے کی ادائیگی اور امریکی شہریوں کو ”ٹیرف ریبیٹ چیکس“ کی شکل میں ریلیف۔ تاہم، تاحال یہ دونوں اقدامات عملی شکل اختیار نہیں کر سکے۔
تو پھر حکومت کی ٹیرف آمدنی کہاں جا رہی ہے؟
محکمہ خزانہ کے مطابق ٹیرف سمیت تمام حکومتی آمدنی ایک ”جنرل فنڈ“ میں جمع ہوتی ہے، جسے امریکہ کی چیک بک کہا جاتا ہے۔ اس فنڈ سے حکومت سوشل سیکیورٹی جیسے اخراجات ادا کرتی ہے۔ اگر آمدنی کم ہو اور اخراجات زیادہ ہوں، تو حکومت قرض لیتی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ”سی این این“ کے مطابق اس وقت امریکا پر 36 کھرب ڈالر سے زائد کا قرض واجب الادا ہے، جس پر سود بھی دینا پڑتا ہے۔
اگرچہ ٹیرف کی یہ خطیر آمدنی موجودہ مالی سال کے 1.4 ٹریلین ڈالر کے بجٹ خسارے کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے کافی نہیں، لیکن ماہرین کے مطابق یہ خسارہ کم کرنے میں مدد دے رہی ہے اور حکومت کو کم قرض لینا پڑ رہا ہے۔
ٹیرف ریبیٹ چیکس اور ممکنہ مہنگائی
صدر ٹرمپ کی ٹیرف آمدنی عوام میں تقسیم کرنے کی تجویز کو ریپبلکن سینیٹر جوش ہاؤلی نے قانون بنانے کی کوشش بھی کی، تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس سے بجٹ خسارہ بڑھے گا اور مہنگائی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ییل یونیورسٹی کے ماہر معاشیات ایرنی ٹیڈسکی کے مطابق ’یہ وقت اس پالیسی کے لیے درست نہیں، کیونکہ اس سے مہنگائی کی لہر آ سکتی ہے۔‘
معاشی اثرات: قیمتیں بڑھنے اور ملازمتیں کم ہونے کا خطرہ
اگرچہ بعض کاروباروں نے اضافی ٹیرف کا بوجھ خود برداشت کیا ہے، لیکن گھریلو آلات، کھلونے اور الیکٹرانکس جیسی مصنوعات میں قیمتوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ وال مارٹ اور پراکٹر اینڈ گیمبل جیسی بڑی کمپنیاں آنے والے دنوں میں قیمتیں مزید بڑھانے کا عندیہ دے چکی ہیں۔
ٹیڈسکی کے مطابق ’یہ ٹیرف امریکی معیشت پر منفی اثر ڈالیں گے‘۔ ان کا کہنا ہے کہ ان ٹیرف پالیسیوں کے نتیجے میں امریکی معیشت کی شرح نمو رواں سال اور اگلے سال آدھا فیصد کم ہو سکتی ہے، جس سے ٹیکس آمدنی میں کمی آئے گی۔
’ٹیرف اور ٹیکس کٹوتیاں معیشت کو قوت بخشیں گی‘؛ ٹرمپ کا مؤقف
ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ ٹیرف ریونیو اور حالیہ بڑے پیمانے پر ٹیکس میں کٹوتیوں سے امریکی معیشت کو طویل مدت میں زبردست فروغ ملے گا۔ تاہم، فی الحال نہ قرض کی ادائیگی ہوئی ہے، نہ ہی عوام کو کوئی مالیاتی ریلیف دیا گیا ہے، اور مہنگائی کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔