بدھ,  06  اگست 2025ء
اسلام آباد: اے پی پی فنڈز میں 1.23 ارب روپے کی خوردبرد کا میگا سکینڈل بے نقاب، وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا سخت ردعمل

اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) – قومی خبر رساں ادارے اے پی پی (ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان) کے فنڈز میں 1.23 ارب روپے کی مبینہ مالی بدعنوانی کا میگا سکینڈل سامنے آ گیا ہے، جس پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سنگین معاملے کو ذاتی طور پر خود آگے بڑھائیں گے۔

یہ انکشاف سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کے اجلاس میں سامنے آیا، جس کی صدارت سینیٹر علی ظفر نے کی۔ اجلاس میں سینیٹر سرمد علی نے سوال اٹھایا کہ ای آر سی اور پی ایف فنڈ سے قومی خزانے کی 1.23 ارب روپے کی خطیر رقم 2019 سے 2024 کے دوران منظم نیٹ ورک کے ذریعے خوردبرد کی گئی۔

واضح شواہد کے باوجود ایف آئی اے کی خاموشی پر سوال

سینیٹر سرمد علی نے انکشاف کیا کہ اس کرپشن کے خلاف بینک اسٹیٹمنٹس، آڈٹ رپورٹس اور دیگر مالیاتی دستاویزات کے واضح شواہد موجود ہیں، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود ایف آئی اے نے اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی، جو ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

وفاقی وزیر عطاء اللہ تارڑ نے سینیٹر سرمد کے سوال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اے پی پی کے ایم ڈی محمد عاصم کھچی نے یہ میگا اسکینڈل بے نقاب کیا ہے، جس پر وہ خود ذاتی حیثیت میں کارروائی کریں گے۔

سینیٹر وقار مہدی کا پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھانے کا اعلان

اجلاس کے بعد سینیٹر سید وقار مہدی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس مالی بدعنوانی کو انتہائی تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ ایوان کے اندر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے واضح شواہد کے باوجود ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج نہ کرنا ناقابلِ فہم ہے۔

مزید پڑھیں: یومِ آزادی کے بینرز سے بانی پاکستان قائداعظم کی تصویر غائب، سوشل میڈیا صارفین کی ن لیگ پر شدید تنقید

اجلاس میں سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر پرویز رشید، سینیٹر جان محمد بلیدی، سینیٹر وقار مہدی سمیت وزارت اطلاعات و نشریات کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی، جن میں سیکرٹری عنبرین جان اور ایڈیشنل سیکرٹری اشفاق خلیل شامل تھے۔

مزید خبریں