بدھ,  23 جولائی 2025ء
نجی ٹی پروگرام میں بے ہودہ مواد نوجوان نسل کی تباہی کا سبب؟ اصل معاشرتی مسائل کے بجائے ٹک ٹاکرز کی پروموشن، تفصیلی رپورٹ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) — سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر دن بدن بڑھتی ہوئی بے ہودگی اور غیر سنجیدہ مواد نے نوجوان نسل کے اذہان کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ جہاں ایک طرف یہ پلیٹ فارم چند افراد کے لیے روزگار کا ذریعہ بنا ہے، وہیں دوسری جانب ایسے ٹک ٹاکرز کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی ہے جو محض شہرت کے حصول کے لیے اخلاقی اقدار اور معاشرتی حدود کو پامال کر رہے ہیں۔

حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل پر میزبان حنا نیازی کے پروگرام میں ٹک ٹاکرز کو مدعو کیا جا رہا ہے، جن کے ویڈیوز کا مواد نہ صرف سطحی بلکہ نوجوانوں کے ذہنی اور اخلاقی رجحانات پر منفی اثر ڈالنے والا ہے۔ پروگرام میں آنے والے چند مشہور ٹک ٹاکرز، جن میں مسٹر پتلو، رجب بٹ، اور دیگر شامل ہیں، اپنے مخصوص اور اکثر متنازع انداز، لغو گفتگو، اور غیر مہذب حرکات کی بدولت شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ ان کی ویڈیوز میں پیش کیا جانے والا مواد نہ صرف اخلاقیات کے منافی ہے بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی مجروح کرتا ہے۔

مسٹر پتلو جیسے کردار اپنے چال ڈھال، غیر سنجیدہ حرکات اور بلا مقصد باتوں سے نوجوانوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ تعلیم، محنت، اور اخلاقیات کی کوئی ضرورت نہیں، بلکہ محض مضحکہ خیز حرکتوں سے بھی شہرت حاصل کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح رجب بٹ جیسے ٹک ٹاکرز کی حرکات اور بول چال کا انداز سوشل میڈیا پر وائرل ہو کر نئی نسل کو تقلید کی راہ پر ڈال رہا ہے، جو کہ انتہائی تشویشناک امر ہے۔

تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ ایسے ٹک ٹاکرز کو اب مرکزی میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی جگہ دی جا رہی ہے، جہاں ان کے بیہودہ انداز کو “تفریح” کے نام پر فروغ دیا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں نوجوان طبقہ حقیقت اور فریب کے درمیان تمیز کھو بیٹھتا ہے۔ تعلیمی اور اخلاقی معیار کمزور ہو رہا ہے، جبکہ قابل تقلید شخصیات پس منظر میں چلی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد میں انسانیت سوز واقعہ – سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو نے عوام کو ہلا کر رکھ دیا

معاشرتی ماہرین اور تعلیمی حلقے اس رجحان پر سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور حکومت و پیمرا سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ٹک ٹاک پر پیش کیے جانے والے مواد کی مؤثر نگرانی کی جائے اور ایسے افراد کو قومی میڈیا پر جگہ دینے سے گریز کیا جائے جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہے ہیں۔

یہ وقت ہے کہ والدین، اساتذہ اور ادارے مل کر نئی نسل کی رہنمائی کریں تاکہ وہ اس سوشل میڈیا کے سیلاب میں اپنی پہچان اور اقدار کو محفوظ رکھ سکیں۔ بصورت دیگر، یہ بے لگام شہرت کا جن معاشرے کو اخلاقی دیوالیہ پن کی طرف لے جا سکتا ہے۔

مزید خبریں