کوئٹہ(روشن پاکستان نیوز) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مارگٹ میں خاتون اور مرد کے لرزہ خیز قتل پر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے سے قبل ہی انہوں نے نوٹس لے کر آئی جی کو ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ اب تک اس کیس میں 11 افراد کی گرفتاری ڈالی جاچکی ہےجبکہ مزید کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی قاتل کے لیے کوئی ہمدردی نہیں، ریاست ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور اس کیس میں بھی ریاست مظلومین کے ساتھ ہے۔ انہوں نے متعلقہ ڈی ایس پی کو معطل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قبائلی سردار سردار شیرباز خان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت واقعے کی شفاف اور غیرجانبدار تحقیقات کرا رہی ہے۔ سرفراز بگٹی نے افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر اس قتل کو نوبیاہتا جوڑے کا قتل قرار دیا جارہا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مقتولہ بانو بی بی پہلے سے شادی شدہ اور پانچ بچوں کی ماں تھی، اور مقتول احسان اللہ بھی شادی شدہ تھا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ وکٹم بلیمنگ (متاثرین کو موردِ الزام ٹھہرانے) کی روش پر نہیں چلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ذاتی فیصلے کرتے ہوئے کسی کو قتل کردے۔ سرفراز بگٹی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جرگوں کی آڑ میں قتل جیسے جرائم کسی صورت برداشت نہیں کیے جائیں گے، اور حکومت ایسے غیرقانونی جرگوں کے خلاف مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقتولین کے لواحقین اب تک ایف آئی آر درج کرانے کو تیار نہیں، لیکن اس کے باوجود ریاستی سطح پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ آئندہ بھی ایسے جرگوں کی حمایت نہیں کی جائے گی، بلکہ آئینی و قانونی طریقہ کار ہی اپنایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: غیرت کے نام پر قتل، ریاستی رٹ کو چیلنج
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کیس میں تمام ملوث افراد کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اور انصاف ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا۔