دو حرف/رشید ملک
ایوب خان فیلڈ مارشل کے حقیقی بھائی نے جب قومی اسمبلی کا الیکشن جیتا تو اجلاس میں اپنی پہلی شرکت کے موقع پر انہوں نے تقریر کرتے ہوئے ان شیروں کا سہارا لیا۔
> ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
خدا جانے انجام گلستان کیا ہوگا
برادرم عامر بٹ نے تازہ خبر یہ دی ہے کہ پریس کلب کی چھت پر دو عدد بندر عود آئے ہیں اور عین ٹین والی چھت کے اوپر اچھل کود دھمہ چوکڑی کے ساتھ ساتھ اپنی آنی جانیوں کے کرتبوں سے اس پوش سیکٹر کے باسیوں سمیت پریس کلب سے وابستہ صحافیوں کے لیے بھی مرنجا مرنج اپنی صلاحیتوں کا اظہار بلا خوف و خطر کرتے رہے اب اس ساری صورتحال پر جہاں لوگ ٹھہر کر ان بندروں کی حرکات و سکنات سے لطف اندوز ہوتے رہے وہیں پریس کلب میں ان بندروں کی حرکتوں سے محظوظ ہونے والے صحافیوں نے اپنی اپنی بساط علمیت کے مطابق تبصرے کرتے ہوئے اپنی طبع نازک بر اندام کو اس منظر سے لطف اندوز کرنے میں ذرا برابر بھی تجاہل سے کام نہیں لیا۔ تبصروں پر ذرا غور کیا جائے تو اس سے پریس کلب میں ان بندروں کی گونا گوں مصروفیات پر کیے گئے تبصروں سے پریس کلب کے کچن میں لنگر برداری کے فریضہ ازلی سے استفادہ کرنے والے سپورٹس ووم میں اپنی ماہرانہ دھاک بٹھانے والے نامور صحافیوں کو یقینا یہ موقع غنیمت تھا کہ وہ اپنی پسندیدہ قیادت سے متعلق اپنی آراء اور تبصروں سے نوازتے دکھائی دیے کسی نے کہا کہ بندر اپنے صدر سے یکجہتی کے اظہار کے لیے پریس کلب ائے ہیں تو کسی کا کہنا تھا کہ بندروں نے پریس کلب میں اپنی ہر دل عزیز سیکرٹری کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے اپنی آمد یقینی بنائی ہے۔ کچھ کا تو کہنا یہ تھا کہ چونکہ ایسوسی ایٹ ممبرشپ کے حوالے سے نئی فہرستیں آویزاں کی گئی ہیں شاید یہ بندر اپنی ممبر شپ کے حوالے سے فہرستیں دیکھنے پریس کلب آئے اور وہاں موجود صحافیوں کے ڈر کی وجہ سے انہیں فہرستیں دیکھنے کا موقع میسر نہیں آ سکا۔ بعض احباب کا یہ بھی کہنا تھا کہ پریس کلب کے کچن میں کچھ عرصہ قبل کھانوں کی ناگفتہ بہ حالت اور ذائقوں کی لطافت کے فقدان کا نوٹس لیتے ہوئے قائدین پریس کلب نے کچن میں کھانوں کے حوالے سے جڑواں شہر کے صحافیوں کی شکایات دور کرنے اور ان کا اعتماد بحال کرنے کے لیے پہلے سے متعین کردہ ٹیم کو تبدیل کر کے جاوید بھاگٹ اور محترمہ سحر اسلم جن کا تعلق ایسوسی ایٹڈ پریس اف پاکستان سے ہے کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔ بلا شبہ پریس کلب میں بریانی سے مرغی کڑاہی اور آلو کی بھجیا سمیت تمام تر کھانوں میں اگرچہ بنگال و بہار سے ایا ہوا ماہر خان سامہ نعیم بنگالی ایک ہی مٹھی مصالحہ جات سے ان تمام سالنوں کو ذائقہ بخشتا تھا اور کسی بھی چیز کو کھانے سے بلا تخصیص و تفریق پریس کلب کے کچن سے شکموں کو بھوجن فراہم کرنے والے صحافیوں کو کسی بھی چیز سے لطف اندوز ہونے سے کچن کے دستیاب مینیو سے کسی ایک چیز کے چکھنے سے تمام کھانوں کے ذائقوں کا لطف اٹھانےکا برابر موقع فراہم کیا جا تا تھا، اور یہ ملکہ صرف بنگال سے درآمد کیے گئے خانسامہ نعیم خان کو ہی حاصل تھا۔ البتہ میں یہاں ایمانداری کے ساتھ اتنا ذکر ضرور کروں گا کہ تقریبا ایک سال کے وقفے کے بعد نئی انتظامیہ یعنی جاوید بھاگٹ اور ساحر اسلم کی کوششوں سے کچن کے اندر پکائے جانے والے کھانوں کو الگ الگ ذائقوں سے شناخت فراہم کرنے کا موقع میسر ایا اور صحافیوں کو پریس کلب کے کچن سے تیار کھانوں سے کیفےٹیریا میں الگ الگ لطافتیں اٹھانے کا بھی موقع غنیمت دستیاب ہو سکا۔ مجھے یہ بھی شائبہ گزرتا ہے کہ پریس کلب کی چھت پر می رقصم می رقصم میں محو ہونے والے بندروں کو شاید کچن میں نئی انتظامیہ کے زیر انتظام ذائقوں سے بھرپور کھانوں کی خوشبوؤں نے پریس کلب آنے پر مجبور کیا ہو اگرچہ یہ میرا خیال خام ہو سکتا ہے پھر بھی پریس کلب سے وابستہ صحافی یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ کسی خبر کو تقویت دینے کے لیے ایک شک یا شبہ ہی اس کا ماخذ ہو سکتا ہے۔ بہرحال میں ان بندروں کی پریس کلب آمد اور اس کی ٹین کی چھت پر اپنے مہمیز رقص کے مظاہرے پر ان کا شکر گزار ہوں کہ یہ بندر پریس کلب تشریف لائے اور ہمیں اپنے رقص و سرود سے مستفید فرمایا ان بندروں کو اگر پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی صاحب اور سیکرٹری صاحبہ اپنا مستقل مہمان قرار دے کر یہ احکامات صادر فرما دیں کہ آنے والے ان مہمان بندروں کو کچن انتظامیہ سبسڈی کے بجائے مفت کھانا فراہم کر دیا کریں تو یہ ایک اچھی روایت اور جنگلی حیات سے متعلق پریس کلب کی قیادت کی طرف سے مثبت کوششوں کے ضمن میں قابل ستائش ایک قدم ہوگا اور ہو سکتا ہے کہ دنیا ان کے اس مستحسن قدم کو سراہتے ہوئے اقوام عالم کے لیے بے مثال قرار دے کر پریس کلب کی ٹین کی چھتوں کو سیمنٹ اور سریے سے پختگی بخشنے کے لیے کوئی معقول گرانٹ یا فنڈز کا بندوبست کر دے بہرحال بندروں کی آمد سے نئی کچن انتظامیہ اور خانسامہ کے لیے ایک خوش آئند اشارہ یہ ہے کہ بہترین کھانوں کے ذائقوں کی خوشبوئیں ایف سکس سیکٹر سے پرواز کرتے ہوئے مارگلا پہاڑوں کی چوٹیوں کو بھی جا کر چھونے لگی ہیں۔ اللہ نئی انتظامیہ جاوید بھاگٹ اور سحر اسلم کی کاوشوں کو دوام بخشے اور صحافیوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق کھانے ملتے رہیں امین ۔