اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے سینیٹ اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا ہے۔ واک آؤٹ کا اقدام آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک پر پولیس تشدد کے خلاف کیا گیا۔ ایسوسی ایشن نے اس بات پر شدید احتجاج کیا کہ پولیس کی جانب سے سینئر صحافی طارق علی ورک کی عزت نفس کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، جو کہ ایک نہایت سنجیدہ مسئلہ ہے۔ واک آؤٹ کمیٹی کی جانب سے اجلاس سے واک آؤٹ کا فیصلہ شام ساڑھے چار بجے کیا گیا اور اسے عملی جامہ پہنا دیا گیا۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد نے بھی راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس (آر آئی یو جے) کے صدر طارق علی ورک کی گرفتاری اور نیو ٹاؤن پولیس کے ہاتھوں تشدد کی سخت مذمت کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق طارق علی ورک پر نیو ٹاؤن پولیس نے تشدد اس وقت کیا جب وہ اپنے صحافی ساتھی کو پولیس سے چھڑوانے کے لیے موقع پر پہنچے تھے۔
پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ صحافیوں پر تشدد کا یہ واقعہ میڈیا کی آزادی اور اظہار رائے کے حق پر ایک سنگین حملہ ہے، اور اس پر فوری کارروائی ہونی چاہیے تاکہ صحافیوں کو تحفظ اور عزت دی جا سکے۔ واک آؤٹ کے دوران صحافیوں نے سینیٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا اور اس موقع پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔
یہ واک آؤٹ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے رویے کے خلاف ایک واضح پیغام ہے کہ صحافیوں پر تشدد اور ان کی عزت نفس مجروح کرنا قبول نہیں کیا جائے گا۔ اس موقع پر صحافیوں نے مطالبہ کیا کہ طارق علی ورک پر تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنی ذمہ داریوں کو انجام دے سکیں۔