منگل,  15 جولائی 2025ء
پب جی: ایک مقبول گیم یا نئی نسل کیلئے خطرہ؟

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پب جی (PUBG) جیسے آن لائن ویڈیو گیمز آج کے دور میں نوجوانوں، خصوصاً بچوں میں بے حد مقبول ہو چکے ہیں۔ تاہم اس مقبولیت کے پیچھے کئی خطرناک پہلو بھی چھپے ہوئے ہیں جنہیں نظر انداز کرنا معاشرے کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ حالیہ مشاہدات اور رپورٹس سے واضح ہوتا ہے کہ پب جی بچوں کے ذہنی، جسمانی اور تعلیمی معیار پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔

اس گیم کا مسلسل استعمال بچوں میں جارحانہ رویے، چڑچڑاپن، بے چینی، نیند کی کمی اور معاشرتی تنہائی جیسے مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ بچے حقیقی زندگی سے کٹ کر ایک خیالی دنیا میں کھو جاتے ہیں جہاں تشدد، مقابلہ بازی اور وقت کا ضیاع عام ہے۔ تعلیمی میدان میں بھی اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو چکے ہیں، جہاں بہت سے طلبہ نے اپنی پڑھائی سے دھیان ہٹا لیا ہے اور ان کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔

ماہرین نفسیات کے مطابق اس نوعیت کے گیمز بچوں کے دماغ پر منفی اثر ڈالتے ہیں، خاص طور پر جب ان کا استعمال بغیر کسی حد بندی کے کیا جائے۔ والدین کا کردار اس صورتحال میں سب سے اہم ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ نہ صرف اپنے بچوں کی آن لائن سرگرمیوں پر نظر رکھیں بلکہ ان کے ساتھ وقت گزاریں، انہیں مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں اور ان میں ذمہ داری کا احساس پیدا کریں۔

اساتذہ کو بھی چاہئے کہ وہ اسکولوں اور کالجوں میں اس موضوع پر طلبہ کو آگاہی دیں اور ان کے ساتھ کھلے مکالمے کریں تاکہ وہ سمجھ سکیں کہ انٹرنیٹ کا درست استعمال کیا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کا نوٹس لینا چاہئے اور ایسے گیمز کے استعمال پر مناسب قانون سازی اور نگرانی کا نظام بنانا چاہئے۔ سوشل میڈیا اور گیمنگ پلیٹ فارمز پر بھی ضابطے نافذ کیے جانے چاہئیں تاکہ نابالغ افراد کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: نمرہ نامی ٹک ٹاکر کی لائیو سیشنز میں فحاشی، عوامی سطح پر شدید ردعمل

مجموعی طور پر، پب جی جیسے گیمز صرف تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک سماجی و نفسیاتی چیلنج بن چکے ہیں، جن سے نمٹنے کیلئے والدین، اساتذہ اور حکومت کو یکساں طور پر سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر ہم ایک ایسی نسل کو پروان چڑھتے دیکھیں گے جو حقیقی دنیا سے دور اور خیالی تشدد میں گم ہو چکی ہوگی۔

مزید خبریں