اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز) — ادارہ فروغِ قومی زبان، اسلام آباد میں میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی (MIL) پالیسی فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے قومی مکالمے کا انعقاد کیا گیا، جس میں حکومتی نمائندوں، ماہرینِ تعلیم، میڈیا سے وابستہ افراد اور سول سوسائٹی کے ارکان نے شرکت کی۔
اس قومی سطح کے مکالمے کا مقصد پاکستان میں بڑھتی ہوئی غلط معلومات (Misinformation) اور گمراہ کن معلومات (Disinformation) کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کرنا تھا۔
افتتاحی خطاب وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کیا، جنہوں نے کہا کہ غلط معلومات معاشرتی ہم آہنگی اور جمہوری عمل کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس قومی مکالمے کے نتیجے میں تیار ہونے والا MIL فریم ورک پالیسی سطح پر پیش کر کے حکومتی اقدامات کا حصہ بنایا جائے گا۔
یہ اہم اجلاس یونیسکو کے اشتراک سے منعقد ہوا، جس میں میڈیا فاؤنڈیشن 360، زیبسٹ یونیورسٹی اسلام آباد اور پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا نے بھرپور معاونت فراہم کی۔
یونیسکو کے نیشنل پروگرام آفیسر حمزہ سواتی نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ یونیسکو تنقیدی سوچ، ذمہ دار ڈیجیٹل مصروفیت اور میڈیا خواندگی کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ایک جامع MIL پالیسی نہایت ضروری ہے۔
ڈاکٹر سویرا مجیب شامی، چیئرپرسن شعبہ ڈیجیٹل میڈیا، پنجاب یونیورسٹی اور منصوبے کی ریسرچ لیڈ، نے منصوبے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا اور ملک بھر میں مختلف مشاورتوں سے حاصل کردہ اہم سفارشات کو شرکاء کے سامنے رکھا۔
زیبسٹ اسلام آباد کیمپس کے سربراہ خُسرو پرویز خان نے کہا کہ تعلیمی ادارے تنقیدی سوچ اور میڈیا خواندگی سے آراستہ شہریوں کی تیاری میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے طلبہ کو ڈیجیٹل طور پر باخبر اور ذمہ دار بنانے کے لیے زیبسٹ کی وابستگی کا اعادہ کیا۔
مزید پڑھیں: لیجنڈری کرکٹر جاوید میانداد کی جدہ آمد، پاکستانی سفیر اور قونصل جنرل سے ملاقات
کینیڈین ہائی کمیشن کے پولیٹیکل کونسلر ڈینیل آرسینالٹ نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور پاکستان میں میڈیا لٹریسی فریم ورک کے قیام کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
ممتاز صحافیوں عاصمہ شیرازی، محمد مالک، عامر الیاس رانا، حامد میر اور سابق صدر پی ایف یو جے نواز رضا، پاکستان آبزرور کے سی ای او فیصل زاہد ملک اور سابق ڈائریکٹر PIPS ظفر اللہ نے بھی اس مکالمے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان تمام شرکاء نے میڈیا لٹریسی کے فروغ کو غلط معلومات کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار قرار دیا۔
مقررین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ بزرگ نسل کو بھی میڈیا خواندگی کی تعلیم دینا ضروری ہے، جو بعض اوقات غیر ارادی طور پر غلط معلومات پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، تعلیمی نصاب میں MIL کی شمولیت، میڈیا پروفیشنلز کی تربیت اور وسیع معاشرتی آگاہی مہم کی بھی سفارش کی گئی۔
تقریب کے اختتام پر تمام شرکاء نے اس قومی مکالمے کے انعقاد کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے منتظمین کی کاوشوں کو سراہا۔ مکالمے سے حاصل ہونے والی تجاویز آئندہ ایک جامع قومی میڈیا و انفارمیشن لٹریسی پالیسی کی تشکیل میں مدد فراہم کریں گی، جو ڈیجیٹل خواندگی، جمہوری اقدار کے فروغ اور گمراہ کن پروپیگنڈے کے خلاف مؤثر مزاحمت کے لیے بنیاد فراہم کرے گی۔