اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور حلقہ ایل اے-5 کے سابق امیدوار اسمبلی سردار اسد ابراہیم خان نے مطالبہ کیا ہے کہ آزاد کشمیر میں براہ راست صدارتی انتخابات کرائے جائیں تاکہ عوام اپنے ووٹ کے ذریعے ایک حقیقی نمائندہ صدر منتخب کر سکیں جو مسئلہ کشمیر پر عالمی سطح پر مؤثر انداز میں آواز بلند کر سکے۔
اپنے ایک بیان میں سردار اسد ابراہیم نے کہا کہ غیر نمائندہ افراد کو مسئلہ کشمیر سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی، اور ایسے افراد کو دنیا بھی سنجیدہ نہیں لیتی۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی نشستوں کو کسی صورت ختم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ان کا براہ راست تعلق تحریک آزادی اور آئندہ ریفرنڈم سے ہے۔ پاکستان میں مقیم کشمیریوں کو اپنی شناخت برقرار رکھتے ہوئے ریفرنڈم میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں ایسے افراد کو آنا چاہیے جو تحریک آزادی کشمیر سے واقف ہوں اور اس کے لیے عملی جدوجہد کر سکیں۔ سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپنے ملازمین کو اسمبلی میں لا کر ہارس ٹریڈنگ کی راہ ہموار کریں گی تو عوام سوالات ضرور اٹھائیں گے۔ سیاست میں کچھ اصول، معیار اور نظریاتی وابستگی ہونی چاہیے۔ سیاسی قلابازیاں تحریک کے لیے نقصان دہ ہیں۔
آزاد کشمیر کی موجودہ سیاسی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر تحریک آزادی کا بیس کیمپ ہے اور گزشتہ 15 سالوں سے جو کھیل یہاں جاری ہے، اس کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر میرٹ اور انصاف بحال نہ ہوا تو ریاست میں بدامنی کی فضا ہندوستان کو فائدہ پہنچا سکتی ہے، اور اس سے تحریک آزادی کو نقصان ہوگا۔
سردار اسد ابراہیم خان نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کی کامیابی کے لیے مؤثر منصوبہ بندی اور سنجیدہ حکمت عملی کی ضرورت ہے، جبکہ بدقسمتی سے یہاں تمام سیاسی جماعتوں کی ترجیح صرف اقتدار بن چکی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم ایک پوری نسل قربان کر چکے ہیں، اور محض سرکاری نوکریوں کے لیے تحریک آزادی کو پس پشت نہیں ڈالنے دیں گے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر پیپلز پارٹی صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اپنی قیادت کے نظریات اور فلسفے کے مطابق کردار ادا کرتی رہے گی۔ ریاست کو بے رحم سیاسی کھیلوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔