اسلام آباد (شہزاد انور ملک) — یوٹیوبر، ٹی وی میزبان اور نفسیاتی ماہر ڈاکٹر نبیہہ علی خان اس وقت سوشل میڈیا پر شدید تنقید کی زد میں ہیں، جہاں صارفین نے ان پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ ایک جانب خواتین کے حقوق، اسلامی اقدار اور باحیاء زندگی گزارنے کی تلقین کرتی ہیں، مگر دوسری جانب خود ان اصولوں پر عمل نہیں کرتیں۔ سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اس بات پر اعتراض اٹھایا کہ ڈاکٹر نبیہہ خود دوپٹہ نہیں لیتیں، اس کے باوجود وہ دوسروں کو اسلامی طرزِ زندگی اختیار کرنے کی تلقین کرتی ہیں۔
نمائندہ روشن پاکستان نیوز نے جب ڈاکٹر نبیہہ علی خان سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر اٹھنے والی تنقید پر سوال کیا تو وہ مبینہ طور پر سیخ پا ہوگئیں اور نمائندے کو دھمکیاں دینے لگیں، جس پر صحافتی حلقوں میں بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر کوئی خاتون خود اسلامی روایات کی پابند نہیں، تو کیا اسے یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ دوسروں کو ان روایات پر عمل کرنے کی تلقین کرے؟ ایک صارف نے تنقیدی تبصرے میں لکھا: “پہلے خود دوپٹہ لینا سیکھیں، پھر دوسروں کو اخلاقیات کا سبق دیں۔”
مزید پڑھیں: خواتین کے نازک مسائل پر گفتگوڈاکٹرنبیہ کو مہنگی پڑگئیں، سوشل میڈیا صارفین نے دن میں تارے دیکھا دیئے
ڈاکٹر نبیہہ کی ویڈیوز اور عوامی بیانات میں بارہا خواتین کو عزت و حیا کے دائرے میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے، تاہم ان کے ذاتی رویے اور لباس پر سوالات اٹھنا اس بات کا اشارہ ہیں کہ ان کے الفاظ اور عمل میں ہم آہنگی نظر نہیں آتی۔ بعض مبصرین نے اس معاملے کو مذہبی تعلیمات کے غلط استعمال سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشرے میں بااثر افراد کو مثال بن کر سامنے آنا چاہیے، نہ کہ متضاد طرزِ عمل کے ساتھ عوام کو گمراہ کریں۔
سوشل میڈیا پر جاری بحث نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ آیا عوامی شخصیات کو اپنے ذاتی طرزِ زندگی پر تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ ہونا چاہیے یا نہیں، خاص طور پر جب وہ خود دوسروں کی زندگیوں میں اخلاقی مداخلت کریں۔ اس تنازعے نے ڈاکٹر نبیہہ علی خان کے کردار اور پیشہ ورانہ ساکھ پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، اور اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ وہ اس عوامی ردعمل کا کیا جواب دیتی ہیں۔