اتوار,  06 جولائی 2025ء
ایس ایس پی انوش مسعود کی سوشل میڈیا سرگرمیاں زیرِ تنقید، محکمانہ انکوائری کا مطالبہ شدت اختیار کر گیا

لاہور(روشن پاکستان نیوز) ایس ایس پی انویسٹی گیشن انوش مسعود کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کا دائرہ وسیع ہوتا جا رہا ہے، جہاں ان کی مختلف ویڈیوز وائرل ہو چکی ہیں جن میں وہ وردی میں ملبوس دورانِ ڈیوٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے ویڈیوز بناتی ہوئی دیکھی جا سکتی ہیں۔ یہ طرزِ عمل عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے باعثِ تشویش بن چکا ہے، کیونکہ ایک سینئر پولیس افسر کی جانب سے اس نوعیت کی سرگرمیاں پیشہ ورانہ اخلاقیات اور ڈیوٹی کے تقدس کے منافی سمجھی جا رہی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انوش مسعود نہ صرف سوشل میڈیا پر حد سے زیادہ متحرک ہیں بلکہ وہ متعدد بار سرکاری دفتر یا تھانے کے اندر ویڈیوز بنا کر پوسٹ کر چکی ہیں، جن میں وہ ذاتی تشہیر کرتی نظر آتی ہیں۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بعض ویڈیوز میں پولیس فورس کے دیگر اہلکار بھی ان کے ہمراہ شامل ہوتے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عمل ایک معمول بن چکا ہے نہ کہ اتفاقیہ۔

پولیس محکمہ ایک سنجیدہ، نظم و ضبط پر مبنی ادارہ ہے جس کا بنیادی فریضہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور قانون کی بالادستی قائم رکھنا ہے۔ ایسے میں جب اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران سوشل میڈیا پر ذاتی شہرت کے حصول میں مشغول ہو جائیں تو اس کا اثر براہ راست فورس کی کارکردگی، وقار اور عوامی اعتماد پر پڑتا ہے۔ عوامی حلقوں، سول سوسائٹی اور سابق پولیس افسران کی جانب سے بھی اس رویے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ایس ایس پی سطح کی افسر ایسی غیر سنجیدہ سرگرمیوں میں ملوث ہوں گی تو نچلے درجے کے اہلکاروں سے پیشہ ورانہ رویے کی امید عبث ہو گی۔

یہ بھی واضح کیا جا رہا ہے کہ ایک طرف ملک بھر میں جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں اور تفتیشی نظام تنقید کی زد میں ہے، وہیں اگر اعلیٰ افسران سوشل میڈیا پر مصروف رہیں تو اس سے عوامی شکایات کا ازالہ کیسے ممکن ہوگا۔ سوشل میڈیا ایک مثبت پلیٹ فارم ضرور ہے، مگر سرکاری عہدوں پر بیٹھے افراد کو اس کا استعمال سوچ سمجھ کر اور ایک مخصوص دائرے میں کرنا چاہیے تاکہ پیشہ ورانہ حدود پامال نہ ہوں۔

مزید پڑھیں: پنجاب پولیس کا جعلی صحافیوں اور سوشل میڈیا اینکرز کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن

عوامی مطالبہ ہے کہ انوش مسعود کے خلاف محکمانہ انکوائری کی جائے اور اگر یہ ثابت ہو کہ انہوں نے سرکاری اوقات میں یا وسائل کا غلط استعمال کرتے ہوئے ذاتی تشہیر کی، تو ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ محکمہ پولیس کے دیگر افسران کے لیے بھی ایک واضح پالیسی مرتب کی جائے جو یہ طے کرے کہ سوشل میڈیا کے استعمال کی کیا حدود ہوں گی تاکہ ادارے کی ساکھ، افسران کا وقار اور عوام کا اعتماد بحال رکھا جا سکے۔

مزید خبریں