واشنگٹن(روشن پاکستان نیوز) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 4 جولائی کو یومِ آزادی کے موقع پر وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب میں ٹیکس میں کمی، اخراجات میں کٹوتی اور سرحدی سیکیورٹی میں سب سے بڑی سرمایہ کاری پر مبنی بل پر دستخط کر دیے۔ یہ قانون ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کی پہچان بن کر ابھرا ہے۔
تقریب میں خفیہ بمبار طیاروں اور لڑاکا جیٹوں کی فلائی پاسٹ بھی شامل تھی، جو حالیہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں میں استعمال ہوئے تھے۔ تقریب میں سینکڑوں حامیوں، کانگریس اراکین، وائٹ ہاؤس عملے اور فوجی خاندانوں نے شرکت کی۔
قانون کی اہم شقیں
2017 کے ٹیکس کٹوتی قوانین کو مستقل حیثیت دی گئی۔
سوشل سیکورٹی اور ہیلتھ کیئر جیسے سماجی پروگراموں میں شدید کٹوتیاں۔
امیگریشن کنٹرول کے لیے غیرمعمولی فنڈنگ، سرحدی دیوار اور پیٹرولنگ کی نئی سطح۔
اندازاً لاکھوں امریکی شہری صحت بیمہ سے محروم ہو جائیں گے۔
ٹرمپ کا دعویٰ: ’یہ تاریخ کا سب سے بڑا پیکج ہے‘
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ سب سے بڑی ٹیکس چھوٹ، سب سے بڑی اخراجاتی کمی، اور امریکی تاریخ کی سب سے بڑی سرحدی سیکیورٹی سرمایہ کاری ہے۔ میں نے کبھی امریکی عوام کو اتنا خوش نہیں دیکھا۔ انہوں نے ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن اور سینیٹ لیڈر جان تھون کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے بل کو کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظور کرایا۔
پارلیمنٹ میں سخت مخالفت، قریبی ووٹنگ
بل کو 218 کے مقابلے میں 214 ووٹوں سے منظور کیا گیا، جس میں صرف 2 ریپبلکن اراکین نے مخالفت کی، جبکہ تمام 212 ڈیموکریٹس نے بل کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز نے ایوان میں 8 گھنٹے 46 منٹ طویل خطاب کرکے بل کو امیر طبقے کے لیے تحفہ اور غریبوں کی صحت و خوراک پر حملہ قرار دیا۔
معاشی تنقید: 3 ٹریلین ڈالر مزید قرضہ؟
بل کے ناقدین، خاص طور پر غیرجانبدار معاشی ماہرین کے مطابق، یہ قانون قومی قرضے میں 3 کھرب ڈالر کا اضافہ کرے گا، جو پہلے ہی 36.2 ٹریلین ڈالر کی سطح پر ہے۔ تاہم ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کا مؤقف ہے کہ یہ بل معاشی نمو اور روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، اور فوج، عام شہری، اور محنت کش طبقے کو فائدہ پہنچائے گا۔
سیاسی اثرات: انتخابی مہم کا کلیدی ستون؟
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ قانون صدر ٹرمپ کے لیے انتخابات 2025 کی مہم میں ایک کلیدی ستون بن سکتا ہے، جس میں وہ خود کو سرحدوں کے محافظ اور ٹیکس کم کرنے والے رہنما کے طور پر پیش کریں گے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو امریکا بدر کرنے پر غور