تحریر: احتشام جاوید کولی صدر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن (گلف)
پاکستان پیپلز پارٹی کی تاریخ جہاں عظیم قربانیوں، عوامی جدوجہد اور جمہوریت کے فروغ سے عبارت ہے، وہیں ایسی شخصیات سے بھی روشن ہے جنہوں نے مفادات کی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے نظریے کی سچائی کو اوڑھنا بچھونا بنایا۔ انہی وفادار اور نظریاتی جیالوں میں ایک معتبر نام چوہدری ریاض صاحب کا ہے، جنہوں نے 1996 میں محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی جلاوطنی کے ایّام میں اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ وقت کے ساتھ ان کی وابستگی نہ صرف مضبوط ہوئی بلکہ ایک مثال بن کر ابھری، جو آج بھی پارٹی کے کارکنان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
نظریاتی استقامت اور تنظیمی کردار:
چوہدری ریاض صاحب اُن سیاسی کارکنان میں سے ہیں جنہوں نے ہر دور میں ذاتی مفاد پر نظریاتی وابستگی کو ترجیح دی۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قیادت میں آغاز کرنے والے اس جیالے نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اپنی محنت، وفاداری اور تنظیمی صلاحیتوں سے پارٹی قیادت کا اعتماد حاصل کیا۔ آج وہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کے نہایت قریبی ساتھی اور بھروسے مند مشیر سمجھے جاتے ہیں، جبکہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ان کی سیاسی دوستی اور ہم آہنگی ایک خوشگوار رفاقت کی صورت اختیار کر چکی ہے۔پارٹی کے تنظیمی معاملات محترمہ فریال تالپور صاحبہ کی زیر نگرانی چل رہے ہیں، اور چوہدری ریاض صاحب اُن معدودے چند افراد میں شامل ہیں جن پر فریال تالپور صاحبہ جیسی باوزن اور باوقار قیادت کو اندھا اعتماد حاصل ہے۔ یہ اعتماد محض رسمی نہیں، بلکہ برسوں کی عملی جدوجہد، خلوص اور استقامت کا مظہر ہے۔ چوہدری ریاض صاحب نے ہر فورم پر ثابت کیا کہ وہ پارٹی کے لیے ایک ناقابلِ تلافی اثاثہ ہیں، اور انہی خوبیوں نے انہیں قیادت کے دلوں میں جاگزیں کر دیا۔ چوہدری ریاض صاحب اُن کارکنان میں شامل ہیں جنہوں نے ہر موقع پر ذاتی مفادات کو نظریاتی وابستگی پر قربان کیا۔ وہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قیادت میں اُس وقت میدان میں نکلے جب جمہوریت کٹھن راستوں پر تھی۔ انہوں نے پارٹی کو نچلی سطح پر منظم کرنے، عوامی حقوق کی ترجمانی کرنے اور کارکنوں کو متحرک رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی بصیرت، سادگی اور مستقل مزاجی آج بھی ان کی پہچان ہے۔
اوورسیز پیپلز پارٹی میں بے مثال خدمات:
چوہدری ریاض صاحب نے بیرون ملک قیام کے دوران بھی پیپلز پارٹی کا پرچم سر بلند رکھا۔ برطانیہ کی صدارت سے سبکدوشی کے بعد، وہ بغیر کسی سیاسی عہدے کے صرف پارٹی سے وابستگی اور نظریاتی لگن کی بنیاد پر سرگرم رہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پیپلز پارٹی کے ساتھ جوڑنے، ان میں سیاسی شعور بیدار کرنے، اور کارکنان کو قیادت تک براہ راست رسائی دینے کا جو خواب انہوں نے دیکھا، اسے عملی جامہ بھی پہنایا۔انہوں نے مالا کے دانے چُنے، کارکنان کو منظم کیا، اور وہ پل تعمیر کیے جو عام کارکن کو اعلیٰ قیادت تک لے گئے—یہی وہ طرزِ عمل ہے جو انہیں اوورسیز پیپلز پارٹی کی مقبول ترین شخصیت بناتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، یورپ اور مشرق وسطیٰ میں انہوں نے بے شمار کامیاب دورے کیے، تنظیموں میں اتحاد پیدا کیا، اور ایک نئی روح پھونکی جس سے پارٹی بیرون ملک بھی مستحکم ہوئی
کشمیر میں سیاسی بساط کا بدلتا نقشہ:
چوہدری ریاض صاحب کا سیاسی دائرہ صرف ایک خطے تک محدود نہیں۔ وہ بیک وقت پنجاب، سندھ، بلوچستان، کے پی کے، گلگت بلتستان اور بالخصوص آزاد کشمیر میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ صدر آصف علی زرداری کے تربیت یافتہ سیاسی شاگرد کے طور پر ان میں دانشمندی، حکمت، مفاہمت اور دوستی نبھانے کا وہ انداز نمایاں ہے جو سیاست کو ایک فن میں ڈھالتا ہے۔
آزاد کشمیر میں حالیہ سیاسی موسم کو جس خوبی سے انہوں نے بدلا، وہ ایک سیاسی معجزے سے کم نہیں۔ وہ روایت کہ “جس کا وفاق، اسی کا کشمیر” چوہدری ریاض نے توڑ دی۔ ان کی حکمت عملی نے نہ صرف کئی بڑے سیاسی برج گرائے بلکہ مخالف جماعتوں کے ایم ایل ایز، ٹکٹ ہولڈرز اور قائدین کو پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل کر دیکھایا۔ یہ تبدیلی محض باتوں سے نہیں آئی، بلکہ ریاض صاحب اور ان کی ٹیم کی مسلسل محنت، کارکن دوست پالیسی، اور برادریوں کو ساتھ لے کر چلنے والے فیصلوں کا نتیجہ ہے۔
سماجی خدمات اور کردار:
چوہدری ریاض صرف ایک سیاسی رہنما نہیں بلکہ ایک خدمت گزار شخصیت بھی ہیں۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط ان کی خدمات نہ صرف پارٹی کے لیے بلکہ عام شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے بھی وقف رہی ہیں۔ ان کے اخلاق، رابطہ سازی اور ادارہ سازی کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے متعدد بار انہیں صوبائی حکومتوں کی جانب سے اعلیٰ انتظامی عہدے پیش کیے گئے، مگر انہوں نے ہمیشہ عوامی خدمت کو فوقیت دی۔ ان کے انکار نے ثابت کیا کہ وہ اقتدار نہیں، نظریے کے بندے ہیں۔
نتیجہ: ایک سیاسی اثاثہ
اگر پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس چوہدری ریاض صاحب جیسے سرمایہ دارِ سیاست موجود ہیں، تو کوئی قوت اس جماعت کو کمزور نہیں کر سکتی۔ وہ کارکنان کے لیے امید، تنظیم کے لیے بنیاد اور قیادت کے لیے اعتماد کی علامت ہیں۔ چوہدری ریاض جیسے وفادار، باصلاحیت اور مدبر رہنما ہی دراصل پارٹی کے اصل وارث ہوتے ہیں، جن کے وجود سے نظریات زندہ رہتے ہیں، جماعتیں مضبوط ہوتی ہیں، اور قومیں فخر محسوس کرتی ہیں۔