جمعرات,  03 جولائی 2025ء
احتسابی نظام قرآن و سنت کی روشنی میں تشکیل دیا جائے: ہمدرد شوریٰ کا مطالبہ

راولپنڈی (روشن پاکستان نیوز)صدر انجمن فیض الاسلام و سپیکر ہمدرد شوریٰ پروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد اور دیگردانشوروں نے کہا ہے کہ ہمارا دین احتساب اور اصلاح کا سب سے بڑا علمبردار ہے اور خود احتسابی سے ہی اصلاح ممکن ہے اگر ہم نے پاکستان کو ترقی یافتہ خوشحال اور باوقار ملک بنانا ہے تو احتسابی عمل کو محض نعرہ نہیں بلکہ عملی حقیقت بنانا ہو گا لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ احتسابی نظام اور عدالتی نظام کی قرآن و سنّت اور سیرت طیبہ ۖ کی روشنی میں تشکیل کی جائے احتساب کا اصل مقصد صرف بد عنوان عناصر کو بے نقاب کرنا نہیں بلکہ ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جو عوامی وسائل کے درست استعما ل کو یقینی بنائے او رریاستی اداروں کو دیانت داری سے اپنے فرائض کی ادائیگی پر آمادہ کرے یہ مطالبہ ہمدرد شوریٰ کے ماہانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا گیا ہے جس کا عنوان ” احتسابی عمل کی ضرورت ” تھا قومی صدر ہمدر د شوریٰ محترمہ سعدیہ راشد نے کہا ہے کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں منصفانہ اور شفاف احتسابی نظام قائم ہو تو ضروری ہے کہ ہم سیاسی اثر و رسوخ سے بالا تر ہو کر نظام کو درست کریں اور عوام کو ان کے حقوق و فرائض کے بارے میں شعور دیں اور احتساب کو صرف اداروں تک محدود نہیں رکھنا بلکہ ہر شہری کو اس عمل کا حصہ بنانا ہو گا تا کہ بد عنوانی اور ناانصافی او راقرباء پروری کا خاتمہ ہو سکے حقیقی احتساب اس وقت ممکن ہے جب اس عمل کو مکمل طور پر غیر جانبدار بنایا جائے اور ہر فرد خواہ وہ کسی بھی طبقے سے ہو قانون کے سامنے برابر ہو اس کے لیے لازم ہے کہ احتسابی ادارے سیاسی مداخلت سے پاک ا ور مکمل خودمختار ہو ں تا کہ وہ بغیر کسی دبائو کے منصفانہ فیصلے کر سکیں اگر احتسابی عمل ایمانداری ،شفافیت اور غیر جانبداری سے کیا جائے تو پاکستان ایک ایسا ملک بن سکتا ہے جہاں انصاف کی بالا دستی ہو اور ترقی کی راہیں کھلیں دیگر دانشورں میں حکیم بشیر بھیروی ،ڈاکٹر فرحت عباس ،ڈاکٹر افضل بابر، نعیم اکرم قریشی،اسلام الدین قریشی، پروفیسر زاہد علی قریشی ، ڈاکٹر محمود الرحمن ،سلمیٰ قاصر ،تنویر نصرت اور مبصر را جہ عبد القیوم شامل تھے۔ ان مقررین نے بھی احتسابی عمل کو غیر جانبدارانہ اور منصفانہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔

مزید خبریں