هفته,  02  اگست 2025ء
ٹک ٹاک لائیو: شہرت اور گفٹس کے لالچ میں اخلاقی گراوٹ کا بڑھتا ہوا رجحان

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں ٹیکنالوجی نے دنیا کو چند لمحوں میں ایک دوسرے سے جوڑ دیا ہے، وہیں ٹک ٹاک لائیو جیسے پلیٹ فارمز نے معاشرے کے اندر ایک ایسی اخلاقی گراوٹ کو جنم دیا ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ ٹک ٹاک ایک ایسا ایپ ہے جو بنیادی طور پر تفریح، رقص اور مختصر ویڈیوز کی بنا پر مشہور ہوا، لیکن اب یہی پلیٹ فارم فحاشی، بے راہ روی اور اخلاقی انحطاط کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔

آج کے معاشرے میں مرد و زن، خاص طور پر نوجوان نسل، شہرت اور پیسہ حاصل کرنے کے لالچ میں حدود و قیود کو روند رہے ہیں۔ ٹک ٹاک لائیو پر گفٹس اور ویوز کے نام پر ایسی حرکات کی جا رہی ہیں جو نہ صرف اسلامی اقدار کے خلاف ہیں بلکہ معاشرتی اصولوں کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ کچھ افراد، جن میں عمر رسیدہ مرد بھی شامل ہیں، سفید داڑھی کے ساتھ لائیو آکر ایسی گفتگو کرتے ہیں جو شرمناک ہونے کے ساتھ ساتھ دین و اخلاق کا مذاق اُڑاتی ہے۔

ان افراد کی حرکات میں نہ کوئی تہذیب ہے، نہ کوئی لحاظ، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ ‘گفٹس’ کے نام پر ہو رہا ہے۔ لوگ ٹک ٹاک پر لائیو آتے ہیں، جھوٹے ڈرامے کرتے ہیں، ایک دوسرے کو چیلنجز دیتے ہیں، اور بعض اوقات تو اتنے نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہیں کہ گھر کے ماحول میں دیکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ خواتین کو مخصوص لباس، انداز اور زبان کے ذریعے ویوز اور گفٹس کمانے کی ترغیب دی جا رہی ہے، جس سے نہ صرف ان کا اپنا وقار مجروح ہو رہا ہے بلکہ معاشرے میں اخلاقی زوال بڑھتا جا رہا ہے۔

زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس تمام عمل کو “تفریح” اور “فن” کے نام پر فروغ دیا جا رہا ہے، جبکہ دوسری طرف عالمِ اسلام میں مسلمان شہید ہو رہے ہیں، فلسطین و کشمیر میں ظلم و ستم جاری ہے، اور ہماری نوجوان نسل اس سب سے بے خبر ہو کر لائکس، فالوورز اور ورچوئل گفٹس کی دوڑ میں مصروف ہے۔ انٹرنیٹ پر گھنٹوں گزارنے والے افراد کو یہ خبر تک نہیں کہ ان کا وقت، ان کی توجہ اور ان کی توانائی کن فضول کاموں میں ضائع ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مارک زکربرگ نے ٹک ٹاک کی کامیابی کو فیس بک کیلئے خطرہ قرار دے دیا

ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین، علما، اساتذہ اور ریاستی ادارے مل کر اس بڑھتی ہوئی بے راہ روی کا ادراک کریں اور نوجوانوں کو مثبت سمت کی طرف رہنمائی فراہم کریں۔ ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز پر اگرچہ تعمیری اور مثبت مواد کی بھی گنجائش ہے، لیکن جب تک اس پر مؤثر نگرانی اور اخلاقی حدود لاگو نہیں کی جاتیں، یہ پلیٹ فارم اخلاقی تباہی کا ذریعہ بنتا رہے گا۔

یہ وقت ہے جاگنے کا، سمجھنے کا اور اپنی نسلوں کو گمراہی کے اندھیروں سے نکالنے کا — ورنہ آنے والے وقت میں ہماری خاموشی خود ہمارے لیے باعث شرمندگی بن جائے گی۔

مزید خبریں