تل ابیب(روشن پاکستان نیوز)غزہ کی پٹی پر تقریبا 5 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کو روکنے کے لیے بین الاقوامی مطالبات کا سلسلہ جاری ہے، مگر اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر وہاں سے نکلنے سے انکار کر دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق میڈیا سے بات چیت میںنیتن یاہو نے انکشاف کیا کہ ان کی حکومت غزہ کی پٹی میں فوجی آپریشن روکنے کے لیے اندر اور باہر سے شدید دبائو کا شکار ہے۔
مزیدپڑھیں:تاریخ کے مہنگےترین انتخابات،ہرووٹ پر2500روپےخرچ
انہوں نے صحافیوں کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت کا ہدف اب بھی زیر حراست افراد کی بازیابی اور انہیں رہا کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ کوئی بھی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے اندازے اوہام پر مبنی ہیں اور اس کا مطلب اسرائیل کی شکست سے ہے۔ ان کا اشارہ اس جانب تھا کہ حماس تحریک نے قیدیوں کی رہائی کے بدلے مکمل جنگ بندی ،تمام غزہ سے اسرائیلی فوج کے انخلا، اعلی سزائوں والے درجنوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا، جن میں تحریک کے رہنما مروان برغوتی بھی شامل ہیں۔
نیتن یاہو نے اپنے دعوے کے مطابق حماس کو ختم کرنے کے مقاصد کے حصول کے لیے جنگ جاری رکھنے کے اپنے ارادے کی تجدید کی۔انہوں نے اعلان کیا کہ کوئی بھی دبائو اسرائیلی منصوبوں کو تبدیل نہیں کر سکتا۔