سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
پاکستان میں تین دن سے ہر شہر ،گاؤں ،قریہ قریہ ،جشن منایا جا رہا ہے
ڈھول پیٹے جا رہے ہیں ۔
میڈیا ،بھارت پر لعن طعن کر رہا ہے۔
اسے احساس دلا رہا ہے کہ بھارت نے پاک فضائیہ کے ہاتھوں بہت حزیمت اٹھائی ہے ۔
پاکستانی عوام، پاک فضائیہ کے سپوتوں کو اور بری فوج کے سپاہیوں کو سلام پیش کر رہے ہیں ۔
اپنی محبت نچھاور کر رہے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ ہماری ایئر فورس نے بھارت میں گھس کر مطلوبہ اہداف حاصل کیے جس سے بھارت کو اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا اور اسے امریکی صدر سے سیز فائر کے درخواست کرانا پڑی۔
یہ سب چیزیں جب میں دیکھتا ہوں اور جب سنتا ہوں تو دل بہت رنجیدہ ہوتا ہے۔
مجھے کل مسلمانان عالم کی حالت پر رحم آنے لگتا ہے۔
دل دکھی ہے۔
میں پشیمان ہوں
کہ اس جنگ کو جتوانے میں جنہوں نے مرکزی کردار ادا کیا اور جو بن بلائے اور بن دیکھے پاکستانی افواج کے ساتھ رہے ان کا کوئی ذکر تک نہیں کرتا ۔
بھارت سے جب بھی ہماری جنگ رہی ہے ،چاہے وہ 65 کی ہو یا71 کی۔
ہمارے مدفون اولیاء کرام، ہمارے علمائے دین ،ولی اللہ، اس مشکل گھڑی میں اپنی قبروں سے نکل کر بھارت کے خلاف لڑتے رہے۔
عینی شاہدین بتاتے ہیں کہ 1965 کی جنگ میں جب بھارتی طیارے پاکستان کی فضائی حدود کے اندر گھس کر پاکستانی شہروں پر بم پھینکا کرتے تھے تو ہمارے یہی اولیاء اللہ ،وہ بم فضا میں پکڑ کے اسے واپس بھارتی سرحدوں کے اندر پھینک دیتے تھے جہاں جا کر وہ تباہی مچاتے تھے ۔
دیکھنے والوں نے یہ بھی دیکھا کہ بھارتی جہاز ایک پل کو تباہ کرنے کے لیے پاکستانی فضائی حدود میں گھسا تو ایک اللہ والے نے ،جن کا نماز جنازہ چند دن پہلے ہی ادا کیا گیا تھا اور جن کا کفن بھی میلا نہیں ہوا تھا،اس مشکل گھڑی میں فوری طور پر قبر سے باہر نکلے اور اس پائلٹ کی نظر بندی کر دی۔
جب بھارت کی حکام نے بھارتی پائلٹ سے پوچھا کہ تم نے پاکستانی پل پر بم کیوں نہ گرایا تو اس کا جواب بڑا ہے حیران کن تھا جس نے پوری بھارتی قوم پر سکتہ طاری کر دیا تھا اور وہ یہ تھا
کہ مجھے وہاں ایک نہیں چھ پل دکھائی دیے تو میں کس پل پر حملہ کرتا؟
تو یہ تھی ہمارے اولیاء کرام کی طاقت جن کی وجہ سے ہم 65/ 71 کی جنگیں جیتے اور بھارتی افواج کو ناکوں چنے چبوا دیے تھے
جو پرانے زمانے کے لاہوری بزرگ حیات ہیں آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں۔ انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ جنگ ستمبر 1965 کی بھارتی شکست کے بعد بھی، فضاؤں میں یہ بزرگان دین، کئی ماہ تک معلق رہے، صرف اس خدشے کی بنا پر کہ اگر بھارتی فضائیہ دوبارہ پاکستانی حدود کا رخ کریں تو یہ اللہ کے ولی ان کے انجن راستے میں ہی ناکارہ کر دیں۔
اب آپ دیکھیں آج کا بے خود غرض زمانہ، یہ کاروباری میڈیا۔
شرم آتی ہے مجھے ان پہ کہ انہوں نے کسی جگہ بھی اپنی جنگی حکمت عملی میں یا بھارت کی شکست میں ان بزرگان دین کے کردار کا اعتراف نہیں کیا
اور پاک بھارت کی اس تازہ جنگ کی عکاسی کرنے والے کیمرہ مینوں نے بھی نہایت بے حسی اور خود غرضی کا ثبوت دیتے ہوئے کسی بزرگ کی بھارت کے خلاف جنگ میں شرکت کی عکس بندی نہیں کی۔
یہ صرف اس لیے ہے کہ ہماری پاک فضائیہ اور مسلح افواج کا کریڈٹ کہیں بزرگان دین نہ لے جائیں۔
صد افسوس، شرم کا مقام ہے۔
اے مسلمانو ،اپنے ایمان کی فکر کرو۔
آج تو تم مجبور ہو
میڈیا مجبور ہے یہ بات بتانے سے کہ بھارتی جنگ ہمارے انہی مدفون اولیاء کرام اور بزرگان دین نے قبروں سے نکل کر جیتی ہے۔
لیکن آج سے کچھ سال بعد ہم لوگ بتائیں گے اپنی آنے والی نسلوں کو کہ دس مئی 2025 والی پاکستانی فوج کی فتح میں سب سے بڑا ہاتھ، ہمارے انہی بزرگان دین کا تھا ۔
میرا ایک کمزور ایمان والا دوست کہتا ہے کہ میڈیا ان اولیاء اللہ کی کارکردگی اس لیے نہیں دکھا پایا کیونکہ یہ نیک روحیں کیمرے میں کیپچر نہیں ہوتیں
لیکن میرا کہنا ہے کہ انسان کی اگر نیت ٹھیک ہو تو کم سے کم اس جنگ کی عکس بندی کے دوران ان ارواح کے عکس تو کیمرے میں نظر آ سکتے تھے
آپ یقین کریں میں اس چار روزہ جنگ کے دوران سارا وقت آسمان کی طرف دیکھتا رہا اور مجھے کہیں کہیں، کچھ سائے ،دور آسمانوں میں حرکت کرتے ہوئے محسوس ہوتے تھے۔
مجھے سو فیصد یقین ہے یہ انہی نیک، خدا پرست بزرگوں کی پوتر آتمائیں تھی جو آسمان سے ہماری پاک فضائیہ کی پائلٹوں کو گائیڈ کر رہی تھی
اور اگر کسی کو میری بات پر یقین نہیں تو چند دن بعد جب بھارت دوبارہ پاکستان پر حملا کرے گا تو کمزور ایمان والے، جو بزرگان دین کی کرامات اور معجزوں پر یقین نہیں رکھتے وہ دور بین لے کے آسمانوں کی طرف ضرور دیکھیں
انہیں کئی بزرگ، آسمانوں پر تیرتے ہوئے نظر آئیں گے