پاک-بھارت جنگ: سچ، قربانی، اور ایک قوم کی فتح

تحریر: محمد عديل، جده سعودي عرب

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی ایک بار پھر اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ پاکستانی فوج ایک پیشہ ور، باہمت اور جذبہ ایمانی سے سرشار فوج ہے۔ اس بار بھی پاکستان نے اپنی عسکری صلاحیت، اسٹریٹیجک منصوبہ بندی، اور جرات و بہادری کے بل بوتے پر دشمن کو نہ صرف مؤثر جواب دیا بلکہ 6-0 کی واضح برتری سے بھارت کو عملی میدان میں شکست دی۔

بھارتی میڈیا، جو ہمیشہ کی طرح اس بار بھی جھوٹ اور پروپیگنڈہ میں سب سے آگے تھا، اپنے ہی عوام کو گمراہ کرنے میں مصروف رہا۔ کبھی کہا گیا کہ پاکستان کے شہر فتح کر لیے، کبھی یہ دعویٰ کیا گیا کہ پاکستانی ایئر بیسز تباہ کر دی گئیں۔ لیکن ان تمام جھوٹوں کی قلعی اس وقت کھل گئی جب بین الاقوامی میڈیا نے بھارت کے رافیل طیارے کے گرنے کی تصدیق کر دی۔

یقیناً، جنگ میں نقصان دونوں طرف ہوتا ہے۔ لیکن پاکستان کی فوج نے اپنے آپریشن “بنیان المرصوص” کو قرآنی استعارے سے منسلک کیا، جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جنگ صرف زمین کی نہیں، ایمان کی بھی تھی۔ یہ آپریشن فجر کے وقت، حدیث نبوی کی روشنی میں شروع کیا گیا اور اللہ کے نام پر دشمن پر میزائل داغے گئے۔ نتائج اللہ کی مدد سے پاکستان کے حق میں آئے۔

ایسے نازک موقع پر کچھ عناصر کی جانب سے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش افسوسناک ہے۔ مثال کے طور پر، ایک معروف سیاسی شخصیت کی بہن نے پہلے یہ بیان دیا کہ مودی اور نواز شریف کی ملی بھگت ہے، سب کچھ ایک پلان کا حصہ ہے۔ پھر دوسرا بیان آیا کہ اگر بھارت حملہ کرے گا تو ہم خاموش رہیں گے، کیونکہ سب پلان کا حصہ ہے۔ لیکن جیسے ہی پاکستان نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا، ایسے میں جب تیسرا بیان آیا اور پاکستانی پائلٹ کی بہادری کی تعریف کی گئی، تو یہ واضح ہو گیا کہ کس طرح پہلے عوام کو فوج سے بدظن کیا گیا اور جیسے ہی ہماری افواج نے دشمن کو بھرپور جواب دیا، تو انہی لوگوں نے سارا کریڈٹ خود لینے کی کوشش کی۔ یہ تضاد اور ان کے افعال اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ عناصر دشمن کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں۔ ان رویوں پر نظرثانی کی اشد ضرورت ہے۔ اگر یہ لوگ اپنی روش نہ بدلیں، تو ہماری عسکری اور سیاسی قیادت کو چاہیے کہ ایسے افراد کے خلاف آئین و قانون کے مطابق کارروائی کرے اور ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں تاکہ انہیں سخت سزا دی جا سکے۔ یہ ہرگز قابلِ قبول نہیں کہ جنگی حالات میں کوئی جھوٹا بیانیہ گھڑے، پھر جب وہ ناکام ہو جائے تو رخ موڑ کر کریڈٹ لینے کی کوشش کرے اور ساتھ ہی افواج پاکستان کی تضحیک بھی کرے۔

یہ بیانات صرف تضاد کو ظاہر نہیں کرتے بلکہ یہ بھی بتاتے ہیں کہ کس طرح ایک مخصوص سیاسی طبقہ عوام کو بغیر سوچے سمجھے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ ان لوگوں کو سمجھنا ہوگا کہ یہ ملک، یہ فوج، ان کی آزادی کی ضمانت ہیں۔ اگر فوج نہ ہو، تو یہ آزادی صرف ایک خواب بن کر رہ جائے۔

ہمیں اپنی نوجوان نسل کو سکھانا ہوگا کہ اندھی تقلید نقصان دہ ہے۔ سیاست سے اختلاف رکھیں، مگر ملکی سالمیت پر سودے بازی نہ کریں۔ وہ فوج جس کے جوان اپنی جانیں قربان کرتے ہیں، جن ماؤں نے اپنے بیٹے کھوئے، جن بچوں نے اپنے باپ، اور جن بیویوں نے اپنے سرتاج کھوئے—کیا ان کی قربانیوں کو جھوٹے بیانیوں کے نیچے دفن کیا جا سکتا ہے؟

بعض صحافیوں کا کردار بھی اس ساری صورت حال میں مشکوک رہا۔ بجائے سچ دکھانے کے، وہ ایسے بیانات گھڑتے نظر آئے جو براہ راست دشمن کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں۔ میرے ایک ساتھی نے آف دی ریکارڈ بتایا کہ ایسے افراد کو بیرونِ ملک سے، بالخصوص دشمن ممالک سے، ڈالرز میں رقوم ملتی ہیں تاکہ وہ قومی بیانیے کو سبوتاژ کر سکیں۔

یہ وقت ہے کہ ہم شخصیت پرستی سے باہر نکلیں اور قوم کی اجتماعی دانش کو اپنائیں۔ اگر ہم نے آنکھیں بند کر کے جھوٹے نعروں کے پیچھے دوڑنا جاری رکھا، تو وہ دن دور نہیں جب ہماری سوچ میں اور ہمارے دشمن کی “آر ایس ایس” جیسی سوچ میں کوئی فرق نہیں رہے گا۔

آخر میں یہی لکهوں گا کہ اللہ کا شکر ہے، ہماری فوج نے پھر سے یہ ثابت کیا کہ ہم نہ صرف امن کے خواہاں ہیں، بلکہ اگر کوئی ہماری خودمختاری کو چیلنج کرے گا تو ہم جواب دینا بھی خوب جانتے ہیں۔ عوام، افواجِ پاکستان کے ساتھ تھیں، ہیں اور رہیں گی۔ کیونکہ یہی فوج ہے جو اس ملک کی اصل طاقت ہے

مزید خبریں