منگل,  01 جولائی 2025ء
ایک سپر پاور اتحاد مگر کیسے ؟
فلم آپریشن سیندور شاندار افتتاح

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ پاکستان کی لیڈر شپ نے ہمیشہ دور اندیشی سے کام لیا ہے ورنہ آج سے قریباً تیس سال قبل کس کو پتہ تھا کہ چین ایک سپر پاور کا روپ اختیار کرنے والا ہے ۔ پاکستان نے آذادی کے بعد سے لے کر اب تک چین کے ساتھ انتہائی مضبوط تعلقات قائم رکھے اور امریکی کیمپ میں ہونے کے باوجود پاکستان اور چین کے تعلقات میں کبھی بھی سرد مہری دیکھنے میں نہیں آئی بلکہ ایک وقت میں امریکہ اور چین کے تعلقات استوار کرنے میں بھی سب سے اہم کردار پاکستان کا ہی تھا۔

سرد جنگ کے زمانے میں پاکستان پوری طرح سے امریکہ کے زیر اثر تھا جبکہ بھارت کہنے کو تو اپنے آپ کو غیر جانبدار کہتا تھا لیکن سب جانتے تھے کہ بھارت امریکہ کی نسبت سابقہ سویت یونین یعنی روس کے ذیادہ قریب تھا ۔مگر جب نوے کی دھائی میں سوویت یونین کا خاتمہ ہوگیا تو بھارت نے فورآ پینترا بدلا اور امریکہ کے ہمنواؤں میں شامل ہوگیا ۔ امریکہ کے لیے بھی بھارت کی قربت بہت اہم تھی لہذا اس نے بھی بھارت کو پاکستان پر ترجیح دینا شروع کردی جس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ امریکہ اور بھارت دونوں کا مشترکہ دشمن چین تھا امریکہ بھارت کو چین کے مقابلے میں کھڑا کرنا چاہتا تھا ۔ ایک زمانہ تھا کہ پاکستان امریکہ کے لیے اسقدر اہم تھا کہ بھارت کے احتجاج کے باوجود امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالرز کاجدید جنگی سامان فراہم کیا جس میں سب سے اہم F 16 جنگی طیارے تھے جس سے بھارت بہت خوفزدہ تھا لیکن جب بھارت اور امریکہ کی قربتیں بڑھنے لگیں تو امریکہ نے طوطے کی طرح آنکھیں پاکستان سے پھیر لیں اور پیسے لینے کے باوجود پاکستان کو معاہدے کے باوجود بقایا ایف سولہ جنگی طیارے دینے سے انکار کر دیا ۔اس وقت تک پاکستان کا دفاعی سامان کے حصول کا سارا دارومدار امرکہ پر تھا لیکن اچانک چین نے نہایت خاموشی کے ساتھ ہر قسم کی ٹیکنالوجی میں ترقی حاصل کرنے کا سفر شروع کردیا اور پاکستان کو بھی اس معاملے میں اپنا ہمسفر بنا لیا ۔ یہ وہ زمانہ تھا جب یورپ اور امریکہ چین کی ٹیکنالوجی کو بڑی حقارت کی نظر سے دیکھتے تھے اور ان کے خیال میں جدید ٹیکنالوجی کا چیمپئن مغرب ہی تھا ۔ لیکن جب چین اور پاکستان نے مشترکہ طور پر F 16 جنگی طیاروں کے مقابلے میں JF 17 thunder بنائے تو مغربی ممالک چونک گئے اور پھر چین نے معاشی اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایسی تیزی دکھائی کہ امریکہ کے بھی ہاتھ پاؤں پھول گئے اور امریکہ نے چین کو اپنا دشمن نمبر ایک سمجھ لیا ۔

امرکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ نے بر سر اقتدار آنے کے بعد چین کی معاشی ترقی کو روکنے کے لیے چین سے امریکہ جانے والے سامان پر بے تحاشہ ٹیرف عائد کر دیا جس کا چین نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا لیکن امریکہ کی آنکھیں اس وقت کھل گئیں جب اس کے پٹھو بھارت کو پاکستان جیسے چھوٹے ملک نے چینی ٹیکنالوجی کی مدد سے زیر کر لیا اور پاکستان کے ایک ہی حملے کے بعد بھارت امریکہ سے جنگ بندی کی منتیں کرنے لگا۔

اگر بھارت کی لیڈر شپ امریکہ کے عشق کو چھوڑ کر عقل سے کام لیتے ہوئے چین کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے تو بھارت ، چین ، پاکستان اور بنگلہ دیش وغیرہ ملکر ایک ایسا اتحاد بنا سکتے ہیں جس کی طاقت آدھی دنیا کے برابر ہوگی کیونکہ دنیا کی کل آبادی اس وقت آٹھ ارب کے قریب ہے جبکہ چین ، بھارت ، پاکستان اور بنگلادیش وغیرہ کی کل آبادی چار ارب کے لگ بھگ ہے اور یہ اتحاد ایک ایسی سپر پاور کی شکل اختیار کر سکتی ہے کہ امریکہ اور یورپ اس کے سامنے ٹک نہیں سکیں گے۔

لیکن اگر ایسا ہوگیا تو امریکہ اور مغربی ممالک ہر سال اربوں ڈالرز کا اسلحہ کس کے ہاتھ فروخت کرینگے ؟

مزید خبریں