پیر,  21 اپریل 2025ء
ربوٹک بیویوں کا تصور: اسلامی تعلیمات کے خلاف اور معاشرتی انحرافات کا بڑھتا ہوا مسئلہ

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) ربوٹک بیویوں کے تصور پر اسلامی نقطہ نظر سے گہری تشویش اور مخالفت ظاہر کی گئی ہے۔ اسلامی تعلیمات میں شوہر اور بیوی کا رشتہ صرف جسمانی تعلقات تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک روحانی اور اخلاقی رشتہ ہے۔ اسلام میں مرد اور عورت کے درمیان تعلقات کی بنیاد محبت، احترام اور ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھنا ہے۔ قرآن و سنت میں اس رشتہ کو پاک اور مقدس قرار دیا گیا ہے، جو نہ صرف دنیاوی زندگی بلکہ آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بھی ہے۔

ربوٹک بیویاں اور اس طرح کے جدید تصورات دراصل اس رشتہ کے تقدس اور معنوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق، نسل کی بقاء اور آگے بڑھانا بھی مرد کا ایک اہم کردار ہے، اور یہ عمل صرف حقیقی انسانوں کے درمیان رشتہ داری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اس کے علاوہ، اس طرح کے جدید تصورات اسلامی اخلاقیات سے متصادم ہیں جو انسان کی فطری شناخت اور رشتہ داری کو تسلیم کرتے ہیں۔

دجالی میڈیا اور مغربی تہذیب کے اثرات نے مسلم معاشروں میں اخلاقی اور عقیدتی انحراف پیدا کیا ہے۔ مسلمانوں کو اسلام سے دور کرنے کے لیے اس طرح کے افکار و خیالات کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے، جو دینِ اسلام کی اصل روح سے متنازع ہیں۔ میڈیا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کے ذہنوں میں غلط نظریات داخل کیے جا رہے ہیں، اور ان کا مقصد مسلمانوں کے عقائد کو خراب کرنا ہے۔ اس کا واضح اثر ہمارے نوجوانوں کی سوچ پر پڑ رہا ہے، جو مغربی افکار کو اپنی زندگی کا حصہ سمجھتے ہیں۔

پاکستان میں معاشرتی بے راہ روی اور اخلاقی انحراف ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان مسائل کو سنجیدگی سے لے اور ان کی اصلاح کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ لیکن افسوس کہ موجودہ حکومت اور ریاست کی جانب سے اس ضمن میں کوئی مؤثر حکمت عملی سامنے نہیں آئی۔ علما اور مشائخ کو بھی اس وقت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں عوام کی رہنمائی کرنی چاہیے، تاکہ دین اسلام کے اصل پیغام کو عام کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: رنگے ہاتھوں پکڑی بیوی سے تعلق نبھانا: اسلامی تعلیمات کی روشنی میں جائزہ

پاکستان کی ریاست جو کہ کلمہ کے نام پر قائم ہوئی تھی، آج کہاں جا رہی ہے؟ اس کا جواب شاید ہم سب کو تلاش کرنا ہوگا۔ معاشرتی اور مذہبی انحرافات کو روکنے کے لیے ریاست کی مضبوط پالیسی کی ضرورت ہے۔ اسلامی اقدار اور اصولوں کے مطابق نظام کی تشکیل کی جانب ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ ہمارے نوجوانوں اور آئندہ نسلوں کو اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کرایا جا سکے۔

مزید خبریں