بریڈفورڈ (روشن پاکستان نیوز): ایک ایسے سفاک مجرم کو، جس نے ایک معصوم بچی کے ساتھ پانچ سال کی عمر سے لے کر 15 سال تک جنسی زیادتی کی، عدالت نے 14 سال قید کی سزا سنائی۔
61 سالہ پرویز اختر نامی ملزم پر الزام تھا کہ اس نے ایک کم سن بچی کو طویل عرصے تک جنسی طور پر ہراساں کیا اور ریپ کا نشانہ بنایا۔ گزشتہ روز بریڈفورڈ کراؤن کورٹ میں پیش ہونے پر جج نے اسے 14 سال کی سزائے قید سنائی۔
واقعات کا انکشاف اس وقت ہوا جب 30 سال بعد متاثرہ خاتون نے مئی 2023 میں پولیس کو اپنے ساتھ ہونے والے مظالم کے بارے میں آگاہ کیا۔ کیلیڈر ڈسٹرکٹ سیف گارڈنگ ٹیم نے تحقیقات شروع کیں تو پتہ چلا کہ ملزم ملک سے باہر تھا۔ اپریل 2024 میں جب وہ برطانیہ واپس آیا تو اسے گرفتار کر لیا گیا۔
ملزم پر کل 12 جرائم کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں تین ریپ اور نو جنسی زیادتی کے واقعات شامل تھے۔ اختر نے 10 الزامات سے انکار کرتے ہوئے صرف ایک جنسی زیادتی اور ایک ریپ کے جرم کا اعتراف کیا۔ فروری 2024 میں ہونے والی پانچ روزہ سماعت کے بعد جیوری نے تمام الزامات پر اسے مجرم قرار دے دیا۔
مزید پڑھیں: برطانیہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے کا خواہاں ہے: برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ
عدالت نے 14 سال قید کی سزا کے علاوہ اسے زندگی بھر کے لیے جنسی مجرموں کی رجسٹر میں اپنا نام درج کرانے کا بھی حکم دیا۔
متاثرہ خاتون کا درد بھرا بیان
عدالت میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاتون نے کہا:
“پرویز اختر نے نہ صرف میرے بچپن کو چھین لیا بلکہ میری عزت نفس کو بھی مجروح کیا۔ اس کے مظالم کی وجہ سے میں نے دہائیوں تک خود کو ذہنی اذیت اور تنہائی کا شکار پایا۔ 30 سال کی خاموشی کے بعد میں نے آخرکار انصاف کے لیے آواز اٹھائی ہے۔ میرا پیغام تمام متاثرین بالخصوص اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ہے کہ آپ کبھی بھی انصاف کے لیے آگے آ سکتے ہیں۔”
پولیس کا موقف
تحقیقاتی ٹیم کی نگراں افسر ڈیٹیکٹو کانسٹیبل کیری برہاؤس نے کہا:
“یہ کیس متاثرہ خاتون کی غیر معمولی ہمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہم تمام متاثرین کو یقین دلاتے ہیں کہ چاہے واقعات کو کتنا ہی عرصہ گزر چکا ہو، ہم ہمیشہ ایسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کریں گے۔”
پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ہو تو وہ فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دے۔