هفته,  19 اپریل 2025ء
اسلام آباد: سی ڈی اے میں کرپشن کی داستانیں، ڈی جی بی سی ایس اور راحیل جونیجو کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

اسلام آباد: سی ڈی اے میں کرپشن کی داستانیں، ڈی جی بی سی ایس اور راحیل جونیجو کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی ترقیاتی ادارہ سی ڈی اے کرپٹ افسران کی نرغے میں آچکا ہے۔ ادارے کے اندر جاری کرپشن، اقربا پروری اور نااہلی نے اسے تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کے ڈائریکٹر جنرل بی سی ایس نے ادارے کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ موصوف اپنے من پسند افسران کو اہم عہدوں پر تعینات کرکے ادارے کی کارکردگی کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔

ایک ایسے ہی لاڈلے افسر راحیل جونیجو، جو کہ الیکٹرانک انجینئر ہیں، کو سول انجینئرنگ کے فرائض سونپ دیے گئے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ راحیل جونیجو گذشتہ آٹھ سال سے اسی سیٹ پر تعینات ہیں اور ڈی جی بی سی ایس کی مکمل آشیر باد حاصل ہونے کے باعث کوئی ان سے باز پرس کرنے والا نہیں۔ ان پر جالی این او سی جاری کرنے، کرپشن اور ذاتی مفاد کے لیے ادارے کا غلط استعمال کرنے کے سنگین الزامات ہیں۔

ذرائع کے مطابق 80-ای I-10 سے لے کر سی ڈی چوک بلیو ایریا تک درجنوں مشتبہ این او سیز جاری کی گئیں جن میں راحیل جونیجو کا نام سامنے آیا ہے۔ ان کے لگژری گاڑیوں کے بیڑے، مہنگے رہن سہن اور اثاثوں کی تفصیلات ادارے میں بدعنوانی کے واضح ثبوت ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے 80-ای کیس میں راحیل جونیجو کے خلاف کارروائی کی تجویز بھی سامنے آ چکی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے بھی اس معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی ڈی بی سی ایس کی عدالت میں سرزنش کی، جب وہ ایک ریسٹورانٹ کی سیلنگ کے متعلق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ ڈی جی بی سی ایس بھی اس سلسلے میں جواب دینے سے قاصر رہے۔

شہریوں، سول سوسائٹی اور شفافیت کے حامی حلقوں نے چیئرمین سی ڈی اے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر راحیل جونیجو اور ڈی جی بی سی ایس کے خلاف مکمل تحقیقات کروائیں، ان کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کی جائے اور ادارے میں جاری کرپشن کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔

کیا سی ڈی اے جیسے بڑے ادارے میں واقعی میرٹ پر کام کرنے والے افسران کی کمی ہے؟ یا پھر کرپشن کرنے والے افسران کی پشت پناہی ہی ادارے کی تباہی کا سبب ہے؟ ان سوالات کے جوابات عوام جاننا چاہتے ہیں۔

مزید خبریں