سید شہریار احمد
ایڈوکیٹ ہائی کورٹ
میں ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گیا پھر میں شرمندہ ہوا کہ اکیلا بیٹھا ہنس رہا ہوں تو لوگ کیا کہیں گے
اس لیے میں نے اپنی ہنسی روک لی لیکن میرا دل قہقہہ مار رہا تھا
ہمارے بچپن میں لطیفوں اور شگوفوں کی کتابیں ملا کرتی تھیں جو ہم بک سٹال سے خریدتے تھے اور پھر وہ بچوں والے جوکس دوسروں کو سنا کر انہیں بھی ہنساتے اور خود بھی ہنستے تھے لیکن اب یہ روایت ختم ہو چکی ہے
اب سٹالوں یا بک شاپس پہ ان لطیفوں کی کتابوں کی بہت کمی ہے لیکن اس کمی کو اب ہم اخبارات پڑھ کر پورا کر لیتے ہیں
میں جب اخبار پڑھتا ہوں تو کبھی صرف زیر لب مسکراتا ہوں لیکن کسی وقت اتنی اچھی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں کہ ہاں میرے آنسو نکل آتے ہیں اور یہ آنسو خوشی کے ہوتے ہیں، ہنسی کے ہوتے ہیں یہ آنسو
ہمارے حکمرانوں میں حس ظرافت بہت ہے۔
ایسے تمام لوگوں سے معذرت کے ساتھ جن کے شغلیات پڑھ کر ہمیں ہنسی آتی ہے
اب آپ گزشتہ روز کی خبر ہی ملاحظہ فرمائیے ۔
تیل کی قیمتیں کم ہوئیں لیکن اس کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے بلوچستان پر لگائیں گے
جب اس پہلی خبر پر میری نظر پڑی تو میری ہنسی نکل پڑی
اس سے پہلے بھی کہا گیا تھا کہ دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں لیکن ہم اس کمی کا فائدہ عوام کو نہیں دے رہے
کیونکہ ان کے بجلی کے بلوں میں کمی کی جائے گی
پھر اس کا نتیجہ ہم نے دیکھ لیا، کتنا فرق پڑے گا ایک عام صارف کو اور کب سے اس کو یہ سہولت ملنا شروع ہوگی یہ ایک علیحدہ بات ہے
لیکن لطیفے والی بات تو یہ ہے کہ تیل کی قیمتوں کا فائدہ عوام کو نہیں دینا بلکہ بلوچستان پر لگانا ہے بلوچستان پر کیا احسان کریں گے آپ؟
بلوچستان کا تو صوبائی بجٹ علیحدہ ہیں
این ایف سی ایوارڈ میں اس کا علیحدہ حصہ ہے
اس کے پاس اپنی معدنیات ہیں
ذخائر ہیں
اس کو اس میں سے کچھ حصہ دے دیا جائے
اس کے پاس اپنی گیس ہے
اگر بلوچیوں کو ان کا جائز حصہ بھی دے دیا جاتا یا جائز حصے سے بھی چوتھا حصہ دے دیا جائے تو ان لوگوں کی زندگیاں بدل جائیں
76 سال سے بلوچ بہن بھائیوں کے پاس صحت، تعلیم! سکیورٹی، سوشل جسٹس ،کوئی سہولت نہیں ہے
ایک تو اس بات پر مجھے ہنسی آئی
دوسرا وہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بڑی سہولیات
خصوصی عدالتوں کے قیام /سول ایوارڈ دینے کا اعلان
بلکہ میں تو سوچ رہا تھا کہ اگر میں وزیراعظم ہوتا تو اوورسیز پاکستانیوں کے لیے کچھ اور انعامات کا بھی اعلان کرتا
ان کو کہتا کہ تمہارے ایک ہاتھ پہ چاند اور دوسرے ہاتھ میں سورج رکھ دیں گے
ان سے کہتا کہ پاکستان آ کے سرمایہ کاری کریں تو یہاں انہیں بہترین ،خوبصورت و جوان دوشیزائیں تحفہ میں دی جائیں گی
جیسے کہ اور بھی کئی جگہ رواج ہے
کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مرد ہر عمر میں، ہر عمر کی لڑکی کا ٹھرکی ہوتا ہے
اگر انہیں عورتوں کی لالچ دے دی جائے تو حیران کن حد تک سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں
اور دوسری بات یہ کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالتیں لگانے سے کیا حاصل ہے؟ ان کے جو مقدمات عام عدالتوں میں لگے ہیں انہی کا یہ فیصلہ کروا دیں تو اوورسیز پاکستانیوں کا رانچھا راضی ہو جائے
لیکن چونکہ کام کو لٹکانا ہو تو اس لیے اس طرح کے فیصلے کیے جاتے ہیں اور ایسے اعلانات سے کافی عرصے تک بات کو ٹالا جا سکتا ہے جیسے کہ اگر کسی واقع کی تحقیقات کرنی ہو یا کسی جرم پر پردہ ڈالنا ہو تو ایک تحقیقاتی کمیٹی یا کمیشن بنا دیا جاتا ہے اور بات ٹھپ
ایسے دانا اور فہم رکھنے والے لوگ بہت کم ہیں جو اچھے الفاظ کا چناؤ کریں گفتگو کے دوران
جو الفاظ دوسروں کے زخموں پر مرہم کا کام دیں اور وہ بھی ایسا مرہم جو زخم کو بہت جلد مندمل کر دے اور یہ ہنر ہمارے حکمرانوں میں بدرجہ اتم پایا جاتا ہے
اب جیسے یہ کہنا کہ اوورسیز پاکستانی ہمارے سفیر اور سروں کے تاج ہیں کتنا خوبصورت جملہ ہے لیکن اگر حقیقت دیکھی جائے تو اوورسیز پاکستانیوں کو تو پاکستان میں ووٹ دینے کا حق نہیں ہے
جب عمران کے دور حکومت میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا گیا تو پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے وہ حق پہلے حملے میں ہی ختم کر دیا تھا جب زرداری صاحب نے تقریر کے دوران کہا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو تو پاکستان کے زمینی حقائق کے بارے میں علم بھی نہیں وہ کیا جانتے ہیں ؟
اور ہنسی کا آخری گول گپہ
وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اور جو کوئی دیکھے گا اس آنکھ کو پاکستانی پاؤں تلے روند دیں گے
کیا خوبصورت بات کی ہے کیا روایتی، جذباتی اور جان ڈال دینے والا جملہ ہے
جو 76 سال سے بولے جا رہے ہیں جبکہ ہم جانتے ہیں کہ کئی ممالک پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھ رہے ہیں اور ہر طرح سے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں
ایک اور خبر میرے سامنے ہے اوورسیز پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ جنرل عاصم منیر سچے پاکستانی اور زبردست پروفیشنل ہیں
یہاں تک تو بات ٹھیک ہے لیکن آگے ان کا کہنا تھا کہ ان کے ہوتے ہوئے کوئی بھی پاکستان کا بال بیکا نہیں کر سکتا
یہ ذرا تکبر والی بات ہے
اللہ کو بہت بری لگے گی۔ پاکستان کی حفاظت اللہ نے کرنی ہے اور اس کے بعد ہر پاکستانی نے
اگر صرف آرمی چیف نے پاکستان کی حفاظت کرتا ہوتی تو یہ ملک دو لخت نہ ہوتا
خیر باتیں ذرا جذباتی ہو گئیں لیکن میں نے تو یہ کالم اس لیے لکھا تھا کہ یہ خبریں پڑھ کے مجھے بہت ہنسی آئی تھی اور میں لوٹ پوٹ ہو گیا تھا
تو اگر آپ کو بھی ان بیانات پر ہنسی آئے تو روکیے گا مت