هفته,  19 اپریل 2025ء
کسٹم حکام کی خواتین کے ساتھ ہاتھاپائی، آخر وجہ کیا بنی؟

لاہور(روشن پاکستان نیوز) لاہور ایئرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں کے درمیان ہونے والی ہاتھا پائی کے معاملے میں مقامی عدالت نے مقدمے میں ملوث تین خواتین کو ڈسچارج کر دیا ہے۔

کسٹم حکام نے گزشتہ روز نور فاطمہ، علیشہ اور ثمن کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا، جنہوں نے ابوظہبی سے لاہور آنے پر سامان کی کلیئرنس نہ ہونے پر کسٹم اہلکاروں سے جھگڑا کیا تھا۔

عدالت نے مقدمے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے تینوں خواتین کو بے گناہ قرار دے دیا اور کسٹم حکام کو ان خواتین کا ضبط کیا گیا سامان واپس کرنے کا حکم دیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ایک خاتون مسافر نے کسٹم اہلکاروں کو جوتے بھی مارے تھے، جبکہ سامان میں انڈین عروسی ملبوسات اور سی سی ٹی وی کیمرے موجود تھے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد کسٹم حکام نے خواتین کا ضبط شدہ سامان واپس کر دیا اور اس کے ساتھ ہی کیس کو ختم کر دیا گیا ہے۔

خواتین نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاہے یہ خواتین ابوظہبی سے آرہی تھیں، اور ان کا کہنا ہے کہ انہیں غیر ضروری طور پر تفتیش کا سامنا کرنا پڑا۔ مسافروں نے اس بات کا الزام عائد کیا کہ کسٹم حکام نے انہیں بدنظمی کا نشانہ بنایا اور ان کے ساتھ انتہائی غیر مہذب سلوک کیا۔

سامان میں کیا تھا؟ خواتین کے سامان میں معمولی اشیاء شامل تھیں، لیکن حکام کا کہنا تھا کہ ان کے سامان میں ممنوعہ اشیاء کی موجودگی کی اطلاع تھی، جس پر تفتیش کی گئی۔ تاہم، مسافروں کے مطابق ان کا سامان مکمل طور پر قانونی تھا اور ان کے ساتھ یہ سلوک بلاجواز تھا۔

بوتلیں کس کی تھیں؟ ایک اہم سوال یہ بھی تھا کہ جن بوتلوں کی تفتیش کی گئی، وہ کس کی تھیں؟ خواتین نے وضاحت کی کہ وہ بوتلیں ان کی نہیں تھیں بلکہ کسی دوسرے مسافر کی تھیں، جو ان کے ساتھ اس پرواز میں سفر کر رہا تھا۔

تشدد کا شکار بننے والی بہنوں کا پہلا خصوصی انٹرویو اس واقعے کے بعد خواتین نے میڈیا سے بات کی اور اپنی دردناک کہانی سنائی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کبھی بھی اس طرح کے سلوک کی توقع نہیں کر رہی تھیں۔ خواتین نے مطالبہ کیا کہ حکام اس واقعے کی تحقیقات کریں اور اس کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: لاہور ائیرپورٹ پر خواتین مسافروں اور کسٹم اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی کا واقعہ

یہ واقعہ اس بات کا غماز ہے کہ کسٹم حکام کو اپنے سلوک میں بہتری لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میں اعتماد بحال ہو سکے۔ اس واقعے نے نہ صرف متعلقہ ایئرپورٹ بلکہ پورے ملک میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے۔

مزید خبریں