اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پاکستان سے افغان مہاجرین کے جبری انخلا کے بعد افغان کاروباری افراد کی دکانوں کی لوٹ مار کے واقعات سامنے آئے ہیں، جو تہذیب کی کمی اور پریشان کن ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ افغان کمیونٹی کے ساتھ کاروبار کرنے والے پاکستانی تاجر و کاروباری افراد نے اس عمل پر گہرے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اسے ایک انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت عمل قرار دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، مختلف شہروں میں افغان مہاجرین کی دکانیں اور کاروباری ادارے لوٹ لیے گئے ہیں، جس کی وجہ سے وہاں کام کرنے والے افغان کاروباری افراد کو شدید مالی نقصانات کا سامنا ہے۔ ان واقعات نے پاکستانی معاشرت میں نفرت اور بداعتمادی کی فضا پیدا کر دی ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے واقعات نہ صرف اخلاقی سطح پر غیراچھی روش کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ قومی امن و ہم آہنگی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ پاکستان میں افغان کمیونٹی کے ساتھ تعاون اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے تاکہ دونوں قوموں کے درمیان اچھے تعلقات قائم رہیں۔
پاکستانی حکومت نے ان واقعات پر فوری ردعمل ظاہر کیا ہے اور متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کریں جو افغان کاروباری افراد کی دکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ وہ پاکستان میں افغان کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے اور اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا سے کسی افغان مہاجر کو زبردستی نہیں نکالیں گے، وزیراعلیٰ کے پی
اس دوران افغان حکومت نے بھی پاکستان کے ساتھ رابطہ کیا ہے اور ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے افغان کاروباری افراد کے تحفظ کی درخواست کی ہے۔ افغان حکومت نے پاکستان سے امید ظاہر کی ہے کہ وہ ان افراد کو فوری طور پر انصاف فراہم کرے گا اور ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے گا جو ان کے شہریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، پاکستانی عوام نے بھی اس معاملے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور افغان کاروباری افراد سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان امن اور بھائی چارے کا ماحول برقرار رہ سکے۔