اسلام آباد (روشن پاکستان نیوز)ہمارے معاشرتی نظام میں اخلاقی اقدار کی کمزوری اور گناہ کے بڑھتے ہوئے رجحانات ایک سنگین مسئلہ بنتے جا رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کئی ایسی خبریں اور بیانات سامنے آئے ہیں جن میں بیوی کو رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد مردوں کے ساتھ اس کے تعلقات کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ مفتی محمد اجمل بھٹی کے ایک ٹی وی پروگرام میں اسی موضوع پر گفتگو ہوئی، جس میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس پیچیدہ سوال کا جواب دیا گیا۔
رنگے ہاتھوں پکڑی بیوی سے تعلقات کے حوالے سے اسلامی حکم
مفتی محمد اجمل بھٹی نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام میں ہر قسم کی بے راہ روی اور بدکاری کی سخت ممانعت ہے۔ قرآن اور حدیث میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جو شخص اپنی بیوی کو بے وفائی کرتے ہوئے دیکھے تو اسے فوری طور پر اصلاحی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔ اسلام میں بیوی کے ساتھ حسن سلوک، احترام اور محبت کو اولیت دی گئی ہے۔ ایسی صورت میں اگر بیوی رنگے ہاتھوں پکڑی جائے، تو مرد کو پہلے اصلاح کی طرف جانا چاہیے۔ اگر بیوی بار بار وہ غلطی کرے تو مرد کو اپنے حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی زندگی سے اسے الگ کرنے کا حق حاصل ہے، لیکن اس سے پہلے ہر ممکنہ کوشش کرنی چاہیے تاکہ اصلاح ہو سکے۔
گناہوں کا بڑھنا اور اسلامی تعلیمات کی اہمیت
مفتی صاحب نے مزید کہا کہ آج کل ہمارے معاشرے میں گناہوں کا بڑھنا، خاص طور پر نکاح کے بعد بے وفائی جیسے گناہ، اسلام سے دوری کا نتیجہ ہیں۔ جب انسان دین سے دور ہوتا ہے، تو وہ گناہوں کے راستے پر چل پڑتا ہے۔ “اگر ہم نے اسلام کی تعلیمات پر عمل کیا ہوتا تو شاید ہمیں اس قسم کی صورتحال کا سامنا نہ ہوتا”۔
بنت رمضان نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ ہمارے معاشرتی مسائل کی اصل وجہ ہماری دین سے غفلت ہے۔ “اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں لاتے، تو ہمیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے”۔
مردوں کے لئے بھی اسلامی احکامات
اس سوال کے جواب میں مفتی محمد اجمل بھٹی نے کہا کہ اگر ایسا ہی گناہ بار بار مرد کریں، تو اسلام کی تعلیمات کے مطابق مرد کو بھی سختی سے روکنا ضروری ہے۔ اسلام میں برے اعمال کے لئے سخت سزائیں رکھی گئی ہیں تاکہ فرد اور معاشرہ اس سے بچ سکے۔ اسلامی معاشرتی نظام میں، مرد اور عورت دونوں پر ذمہ داری عائد کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کریں اور شرعی حدود کا خیال رکھیں۔
معاشرتی ردعمل اور افراد کا اظہار خیال
شاہد غزالی نے سوال کیا کہ اگر مرد بار بار گناہ کرے تو بیوی کو کیا کرنا چاہیے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مفتی صاحب نے کہا کہ بیوی کو اللہ کی ہدایت اور اپنے حقوق کی مکمل سمجھ بوجھ کے ساتھ اپنے شوہر کی اصلاح کے لئے کوشش کرنی چاہیے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے بھی حقوق ہیں اور اگر اس کی بے عزتی ہو رہی ہو یا وہ زبردستی کے حالات میں ہو، تو اسے بھی اپنے آپ کو بچانے کا حق حاصل ہے۔
نتیجہ
اسلامی معاشرت میں اخلاقی اقدار کا تحفظ ضروری ہے اور ان اقدار کی پیروی کے ذریعے ہی ہم اپنے خاندانوں اور معاشرے کو گناہ اور بے راہ روی سے بچا سکتے ہیں۔ اگر ہم قرآن و سنت کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تو معاشرتی برائیوں اور گناہوں کا خاتمہ ممکن ہے۔ اور جو لوگ اپنے گناہوں سے توبہ کر کے اصلاح کی کوشش کرتے ہیں، ان کے لیے اللہ کی ہدایت اور معافی کا دروازہ ہمیشہ کھلا ہے۔
اختتام: یہ سب باتیں ہمیں اپنی زندگیوں میں اسلامی تعلیمات کو اپنانے کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں تاکہ ہم ایک صالح اور برے اثرات سے پاک معاشرے کی تشکیل کر سکیں۔