پونے چھ گھنٹے جاری رہنے والا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اہم ترین اجلاس ختم، اعلامیہ جاری

اسلام آباد(روشن پاکستان نیوز) پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پونے چھ گھٹنے جاری رہنے کے بعد ختم ہوچکا ہے۔ اجلاس کی صدارت اسپیکر ایاز صادق نے کی، جبکہ وزیراعظم شہباز شریف، عسکری قیادت اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت کی۔ قومی سلامتی کمیٹی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف نے پچاس منٹ بریفنگ دی جبکہ ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بھی اجلاس کو آگاہی دی۔ اجلاس میں بلاول بھٹو، اراکین کابینہ، وزرائے اعلیٰ، گورنرز بھی موجود تھے۔ اپوزیشن ارکان اور وزیرداخلہ محسن نقوی اجلاس سے غیر حاضر رہے۔

اجلاس کا اعلامیہ جاری

قومی سلامتی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جا ری کردیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا کہ ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ آج کے اس اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری یکجہتی کا اظہار کیا۔

اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز کے انعقاد میں سیکیورٹی فورسز و قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشت گردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے قومی اتفاق کی ضرورت پر زور دیا۔

کمیٹی نے دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو ختم کرنے، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عمل درآمد پر زور دیا۔

کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کے لیے دہشت گرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا اور اس کی روک تھام کیلئے اقدامات پر زور دیا۔

کمیٹی نے دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سدباب کے لیے طریقہ کار وضح کرنے پر بھی زور دیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا اور کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو پاکستان کے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کمیٹی نے حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعادہ کیا کہ اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔

اجلاس میں کیا ہوا؟

اجلاس کا آغازتلاوت کلام پاک سے کیا گیا ۔ تلاوت کلام پاک کے بعد قومی ترانہ بجایا گیا۔

اسپیکر ایازصادق نے قومی سلامتی کے شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس ملکی مجموعی سیکورٹی صورت حال کے حوالے سے ہے، اجلاس کے شرکا سلامتی صورتحال پر اپنی تجاویز بھی دیں۔

اجلاس میں پہلے عسکری قیادت کی طرف سے بریفنگ دی گئی، بریفنگ کے بعد پارلیمنٹیرینز کے سوالات کے جواب بھی دیے گئے۔

عسکری حکام کی طرف سے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ

ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں عسکری حکام کی طرف سے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں ملک میں جاری انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنزکی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا، فتنہ الخوارج کے خلاف جاری کارروائیوں کے بارے میں بتایا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری حکام نے فتنہ الخوارج کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی پربریفنگ دی اور افغانستان سے ہونیوالی دہشت گرد کارروایئوں پربھی اجلاس کو بتایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عسکری حکام نے ضم شدہ اضلاع کی سیکیورٹی صورتحال پر بھی تفصیلی بریفنگ دی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے محرکات سے آگاہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق عسکری حکام نے کالعدم جماعت کو ملنے والی غیر ملکی سپورٹ کے بارے میں بتایا، عسکری حکام کی بریفنگ جاری ہے، ڈی جی ایم او کے بعد آرمی چیف نے پچاس منٹ بریفنگ دی۔

پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں نمازظہرکے 15 منٹ کے وقفے کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا ایجنڈا پاکستان کی سیکیورٹی نہیں، ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے، عظمیٰ بخاری

پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں سوال و جواب کا سیشن چل رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے پی علی امین گنڈا پور نے بات کی ہے، وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی خطاب کیا۔

وزیراعظم شہبازشریف کااجلاس سے خطاب

قبل ازیں، وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم ایک ہے، ملک میں دہشت گردی کو ہر صورت شکست دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، سیاسی قیادت قومی سلامتی کے معاملہ پر ایک ہے۔ عسکری قیادت کا شکر گزار ہوں۔

وزیراعظم نے خاص طور پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا اور مجموعی ملکی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے، ملک میں امن و امان و سلامتی کو یقینی بنایا جائے گا، دہشت گردی کی پاکستان کی سرزمین پر کوئی جگہ نہیں۔

انھوں نے کہا کہ دہشتگردی ملک کیلئے ناسور بن چکی ہے، دہشتگردی کا حل پارلیمنٹ نے نکالنا ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ہم آخری حد تک جائینگے، ملک کو دہشتگردی سے پاک کرینگے، شہداء کی قربانیوں کوفراموش نہیں کیا جاسکتا۔

ڈی جی ملٹری آپریشن کی بریفنگ، وزیرداخلہ و اپوزیشن لیڈرکی غیر حاضری

قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن رہنما شریک نہیں ہوئے، وزیر داخلہ محسن نقوی بھی اجلاس سے غیر حاضر رہے۔

اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی، اسد قیصر، زرتاج گل، صاحبزادہ حامد رضا اورعامرڈوگر بھی غیرحاضر تھے۔

ثنا اللہ مستی خیل، علی محمد خان اور زبیرخان، اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز اورسینیٹرعلی ظفر، سینیٹر محمد ہمایوں مہمند اورسینیٹرعون عباس کے علاوہ علامہ راجہ ناصرعباس، محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل بھی غیرحاضر رہے۔

اجلاس میں کون کون شریک ہوا؟

اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے علاوہ ڈی جی ایم آئی سمیت دیگر عسکری حکام، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ملٹری آپریشن شریک ہوئے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، مشیر وزیراعظم رانا ثنا اللہ، وزیردفاع خواجہ آصف، امیرمقام، وزیراعظم آزاد کشمیر اورگورنر پنجاب، وفاقی وزراء محمد اورنگزیب ،طارق فضل ورعلیم خان شریک تھے۔

وزیراعلی پنجاب مریم نواز، وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی، فیصل واوڈا، چیرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی، وفاقی وزیراحسن اقبال ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی شریک رہے۔

اجلاس کے لیے قومی اسمبلی ہال کو چیمبر بنانے کی قرارداد منظور

خیال رہے کہ گذشتہ روزاجلاس کے لیے قومی اسمبلی ہال کو چیمبر بنانے کی قرارداد منظور کی گئی تھی، قرارداد طارق فضل چوہدری نے پیش کی۔ ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق اجلاس رمضان کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے شیڈول میں تبدیلی کے بعد آج منعقد ہوا۔

مزید خبریں