هفته,  15 مارچ 2025ء
پی آئی اے کے حادثے پر عوام کا شدید غصہ: انجینئرنگ سٹاف اور انتظامیہ پر تنقید
پی آئی اے کے حادثے پر عوام کا شدید غصہ: انجینئرنگ سٹاف اور انتظامیہ پر تنقید

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی فلائٹ 306 کے حادثے سے بال بال بچنے کے بعد عوام میں شدید غصہ پایا گیا ہے۔ گزشتہ روز لاہور ایئرپورٹ پر پی آئی اے کی پرواز کے ایک پہیے کے جام ہونے کے باعث جہاز نے دوسرے پہیے پر لینڈنگ کی، جس سے حادثہ ٹل گیا۔ اس واقعے کے بعد پی آئی اے کی انجینئرنگ سٹاف اور انتظامیہ کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

لاپتہ پہیے کی تلاش اور تحقیقات

کراچی میں پی آئی اے کی پرواز کے ایک پہیے کا لاپتہ ہونے والا واقعہ سامنے آیا تھا، جس کے بعد پاکستان ائیرپورٹس اتھارٹی (پی اے اے) نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ پہیہ کراچی پورٹ کے پارکنگ ایریا سے مل گیا ہے۔ پی اے اے نے کہا کہ اس پہیے کے جہاز سے علیحدہ ہونے کی وجہ سے نہ تو جانی نقصان ہوا اور نہ ہی مالی نقصان کا کوئی ثبوت ملا۔ اس کے باوجود، اس واقعے نے پی آئی اے کے انجینئرنگ سٹاف کی صلاحیتوں اور طیاروں کی دیکھ بھال کے طریقہ کار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

سوشل میڈیا پر غم و غصہ اور تنقید

اس حادثے کی خبر سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئی، جس پر لوگوں نے پی آئی اے کے انتظامیہ اور انجینئرنگ سٹاف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک صارف نے تو یہ تک کہا کہ “پی آئی اے کے موجودہ انجینئرنگ سٹاف کی صلاحیت پر نظر ثانی کی ضرورت ہے، کیونکہ ماضی میں بھی ہم نے ایک A320 طیارہ حادثے کا سامنا کیا تھا۔ اب مزید کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جانی چاہیے، اس حادثے کے بعد پی آئی اے کو اپنے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں ضروری اصلاحات کرنی ہوںگی۔”

دوسرے صارف نے مذاق کرتے ہوئے لکھا کہ “مجھے یقین ہے کہ ایک رکشہ والا پہیہ اپنے رکشے میں لگانے کی کوشش کر رہا ہوگا۔”

انتظامیہ پر الزامات

پی آئی اے کی انتظامیہ پر یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ گزشتہ سالوں میں پی آئی اے میں بھرتی ہونے والے انجینئرنگ سٹاف کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو نظر انداز کیا گیا۔ ایک صارف نے کہا، “اب وقت آ گیا ہے کہ پی آئی اے کی تمام انجینئرنگ ٹیم کو از سر نو بھرتی کیا جائے اور اس کے لیے سخت امتحان اور انتخابی عمل رکھا جائے تاکہ صرف اہل اور تجربہ کار انجینئرز کو ملازمت دی جائے۔”

پی آئی اے کی وضاحت

پی آئی اے کے ترجمان نے اس واقعے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ طیارے نے لاہور ایئرپورٹ پر کامیابی سے لینڈنگ کی تھی اور اس حادثے سے جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حتمی رپورٹ آنے کے بعد اس حادثے کی اصل وجہ سامنے آئے گی، اور اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کا کینیڈا اور پیرس سے کرایوں میں کمی کا اعلان

نتیجہ

اس واقعے نے پی آئی اے کی انتظامیہ اور انجینئرنگ سٹاف کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے ہیں اور عوام میں غصہ پیدا کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حادثے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ عوام پی آئی اے میں بہتری کی توقع رکھتے ہیں۔ اس حادثے کے بعد پی آئی اے کے لیے ایک نیا چیلنج کھڑا ہو گیا ہے، اور یہ وقت ہے کہ انتظامیہ اپنی کارکردگی اور سروسز میں بہتری لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔

مزید خبریں