جمعه,  14 مارچ 2025ء
مزدوروں کا استحصال جاری کم اجرت، سہولیات کا فقدان، کم آگاہی بڑے مسائل

شہر کی چھوٹی بڑی فیکٹریوں، کارخانوں، دوکانات پر مزدوروں کے بنیادی حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے متعلقہ محکموں کی خاموشی

حافظ آباد(شوکت علی وٹو)شہر میں مختلف کارخانوں اور چھوٹی بڑی فیکٹریوں میں مزدوروں کو کم اجرت دی جا رہی ہے حکومت پنجاب مزدوروں کو مکمل حقوق دینے کے لیے کوشاں ہے اور حکومتی محکمہ جات جن کی ذمہ داری ہے کہ وہ مزدوروں کو قانون کے مطابق حقوق دلوائیں وہ خود حقوق غضب، سلب کرنے والوں کا ساتھی بنے ہوئے ہیں ضلع میں اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق 2 لاکھ سے زائد مزدور ہیں جبکہ رجسٹریشن انتہائی کم ہے پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن جس کا کام مزدوروں کے حقوق کے لیے ہر فیکٹری و کارخانے میں مزدوروں رجسٹریشن ہے کاروباری ادارے، جہاں پانچ یا پانچ سے زائد لوگ کام کرتے ہوں، سوشل سیکیورٹی کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔فیکٹری کارخانے کے مالک نے ہر ماہ کنٹری بیوشن جمع کروانا ہوتا ہے جب کوئی ورکر رجسٹرہوتا ہے، تو اس کے بیوی بچّوں اور والدین کو سوشل سیکیوریٹی کی جانب سے علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں جس سے مزدوروں کو صحت کی سہولیات بچوں کی شادی پر مالی معاونت و حادثاتی موت پر بھاری مالی معاونت ملتی ہے جو ہر مزدور کا بنیادی حق ہے مزدور کی اجرت کم از کم 37 ہزار روپے مقرر ہے اسے بھی یقینی بنایا جانا شامل ہے دوسری جانب شہر میں تاجر دوکاندار، شاپنگ مالز مالکان، فیکٹری مالکان وغیرہ کم اجرت دے رہے ہیں پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کے کارڈز بھی نہیں بنائے جاتے جس سے مزدوروں کے حقوق غضب ہوتے ہیں متعلقہ محکموں کے افسران ملازمین کی مبینہ سستی و کوتاہی و کرپشن کی بدولت یہ سب ہو رہا ہے بھٹہ خشت پر مزدوروں کو کم اجرت دی جا رہی ہے سوشل سیکیورٹی کارڈز نہیں بنائے جاتے محکمہ محنت و افرادی قوت بھی سوائے آنیاں جانیاں کے عملی طور پر اس کی کارکردگی بھی زیرو ہے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال حافظ آباد کے سیکیورٹی گارڈ و صفائی ستھرائی کرنے والا عملہ کے سوشل سیکیورٹی تک نہیں بنے، ڈپٹی کمشنر حافظ آباد، وزیراعلیٰ پنجاب نوٹس لیتے ہوئے محکمہ محنت و افرادی قوت(لیبر ڈپارٹمنٹ)اور پنجاب ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کے افسران ملازمین کی فوری تبدیلی و ایماندار عملہ تعنیات کرتے ہوئے مزدوروں کے حقوق سلب کرنے والوں کیخلاف بھرپور کارروائیاں کی جائیں اور مزدوروں کی رجسٹریشن یقینی بنائی جائے.

مزید خبریں