ڈھاکہ(روشن پاکستان نیوز) سالہ بچی سے جنسی زیادتی کے واقعے کے خلاف ڈھاکا یونیورسٹی میں طلباء کا احتجاج کا آغاز کردیا
بنگلا دیشی اخبار“ڈیلی اسٹار “ کے مطابق ڈھاکا یونیورسٹی کے طلباء نے مغورہ میں ایک 8 سالہ لڑکی کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کا آغاز کردیا ہے۔
انہوں نے حکام کو 24 گھنٹوں کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کو ایک مہینے کے اندر انجام تک پہنچانے کے لیے خصوصی ٹربیونل قائم کیا جائے۔یہ احتجاج اتوار کی نصف شب سے شروع ہوا جس میں خواتین طلباء مختلف ہاسٹلز سے چلتے ہوئے راجو یادگار مجسمے پر پہنچیں۔
مزید پڑھین:شیخ حسینہ واجد کے دوبارہ وارنٹ گرفتاری جاری
کابی صوفیہ کمال ہال اور ڈاکٹر محمد شاہداللہ ہال سے بھی طلباء نے ایک دھرنا شروع کیا، جس میں بعد میں بیگم رقیہ ہال، فضل الحق مسلم ہال، امر ایکم چھے ہال اور شمس النہار ہال کے طالب علموں نے شمولیت اختیار کی۔
’ہمیں انصاف چاہیے‘ اور ’ریپ کو پھانسی دو‘ جیسے نعرے لگاتے ہوئے مظاہرین نے جنسی تشدد کے معاملے میں لاپرواہی پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے ہوم افیئرز کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) جہانگیر عالم چوہدری پر بھی تنقید کی، اور انہیں قانون و نظم کے برقرار رکھنے میں ناکامی کے لیے مورد الزام ٹھہرایا۔
بنگلہ دیش ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹ کونسل (بی ڈی ایس سی) کے مرکزی کمیٹی کے کنوینر ابو بکر مجمدار نے انصاف فراہم نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم طویل عرصے سے لاپرواہی کےگواہ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے۔
انہوں نے ہوم افئیرز کے مشیر سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کی سیکیورٹی صورتحال سنبھالنے میں ناکام ہیں۔
مگورہ میں 8 سالہ بچی سے جنسی زیادتی کا واقعہ ہفتے کے روز پیش آیا تھا جس پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے 4 افراد کو حراست میں لیا ہوا ہے۔